شاید آپ نے form45.com ڈومین نام کے ساتھ ایک تازہ لانچ کردہ ویب سائٹ کے بارے میں سُن لیا ہو، لیکن اگر آپ نہیں جانتے تو یہ ایک ایسی ویب سائٹ ہے جس پر 8 فروری کو پاکستان میں انتخابات کے بعد مختلف حلقوں کے پریزائیڈنگ افسران کی جانب سے جاری کردہ فارم 45 اپ لوڈ کیے گئے ہیں۔
فارم 45 میں انتخابات کے بعد انفرادی پولنگ اسٹیشن کے ووٹوں کی گنتی ہوتی ہے۔ پریزائیڈنگ افسران یہ فارم اپنے دستخطوں اور مہر کے ساتھ جاری کرتے ہیں۔ ایک حلقے کے تمام پولنگ اسٹیشنوں کے پریزائیڈنگ افسران پھر فارم حلقے کے ریٹرننگ افسر (آر او) کو بھیجتے ہیں جو اعداد و شمار مرتب کرتے ہیں اور فارم 47 جاری کرتے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہر امیدوار نے کتنے ووٹ حاصل کیے۔ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فاتح قراردیا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ جب انہوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنز سے فارم 45 جمع کیے اور خود اعداد و شمار مرتب کیے تو انہوں نے پایا کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں نے قومی اسمبلی کے 264 حلقوں میں سے کم از کم 155 پر کامیابی حاصل کی ہے۔
تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ فارم 47 میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی تعداد 92 بتائی گئی ہے۔
پی ٹی آئی اب فارم 45 کی آزادانہ دوبارہ گنتی چاہتی ہے لیکن اس میں ایک ٹوئسٹ ہے۔ اب تقریبا ہرحلقے میں فارم 45 کے دو ورژن موجود ہیں: ایک پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کے پاس اور دوسرا ان امیدواروں کے پاس جو الیکش کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نتائج کے مطابق یہ نشستیں جیت چکے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی سوشل میڈیا ٹیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی نے جعلی فارم 45 تشکیل دیا ہے۔
دعووں اور جوابی دعوؤں کے باوجود سیکڑوں فارم 45 اس ویب سائٹ پرجگہ بنا چکے ہیں۔ یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی محکمہ خارجہ کی ایک بریفنگ میں مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا، صحافیوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا نے ”100 فیصد ریٹرن دیکھا ہے“ لیکن عدالتیں شکایات سننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ویب سائٹ پیر کو لانچ کیے جانے کے فوری بعد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سوشل میڈیا پر کچھ دعوؤں کے برعکس منگل کی دوپہر تک پاکستان میں اس پر پابندی عائد نہیں کی گئی ہے۔ ویب سائٹ یوفون موبائل ڈیٹا سروسز کے ذریعے بھی قابل رسائی ہے۔
تاہم ویب سائٹ کے مطابق اس پر مختلف ممالک کی جانب سے حملے کیے جا رہے ہیں۔
پیر کو لانچ کے فورا بعد ، ویب سائٹ پر ’ 500 error’ م کا سامنا کرنا پڑا ،جو ایک اندرونی سرور کی غلطی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سرور کی درخواستیں سنبھالنے کی صلاحیت ختم ہو گئی ہے۔ اندرونی سرور کی خرابی بڑی تعداد میں حقیقی صارفین کی ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی وجہ سے ہوسکتی ہے لیکن زیادہ تر یہ بدنیتی پر مبنی انکار (ڈی او ایس) حملوں کی وجہ سے ہوتی ہے ، جو بڑی تعداد میں رسائی کی درخواستوں کی نقل کرتے ہیں۔
ڈومین نام کی رجسٹریشن کی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ ویب سائٹ 10 فروری کو پاکستان میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کے دو دن بعد آئس لینڈ کے دارالحکومت ریکجاوک سے کسی نے رجسٹر کیا تھا۔
ڈومین نام رجسٹرار نے درخواست پر ڈومین مالک کے بارے میں مزید تفصیلات نجی رکھی ہیں۔
ویب سائٹ فی الحال غالباً DoS حملے روکنے کے لیے کلاؤڈ فلیئر خدمات استعمال کررہی ہے۔ بظاہر، اس نے مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد پیر کی شام کو کلاؤڈ فلیئر کے لئے سائن اپ کیا۔
اگرچہ ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ زیادہ ڈیٹا اپ لوڈ کرے گی، لیکن Form45.com پر بڑی تعداد میں حلقوں کے فارم 45 کی کاپیاں موجود نہیں ہیں۔
ویب سائٹ پراب تک قومی اسمبلی کے تقریباً 12 حلقوں کی فہرست موجود ہے ہے جہاں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ”اصل فاتح“ ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی س صرف ایک حلقہ اور سندھ اسمبلی سے صرف دو حلقوں کا اندراج کیا گیا ہے۔
فارم 45 کی اسکین شدہ تصاویر صرف چند حلقوں کے لیے دستیاب ہیں۔
ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ ’بہت سے امیدوارٹیکنالوجی تک رسائی سے محروم ہیں اور عوام کے ساتھ اپنے فارم شیئر کرنے سے قاصر ہیں۔‘
یہ بھی کہا گیا ہے، ’کئی امیدوار اپنے فارم 45 کے اجراء کا انتظار کرتے ہوئے آر او دفاتر کے باہر پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔ 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود آراوز انہیں مطلوبہ فارم فراہم کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔‘