پاکستان میں عام انتخابات کے بعد جہاں سیاسی گرما گرمی عروج پر ہے وہیں اب ایک ہی خاندان کے افراد بھی آمنے سامنے آ گئے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری سالک اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مونس الٰہی کے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے پر وار نے سب کی توجہ حاصل کر لی۔
مونس الہٰی کی جانب سے ایک پوسٹ کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو مخاطب کر کے کہا کہ یہ وہ گندگی ہے، جس نے لندن پلان بنایا تھا اور اداروں کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹ بولے۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ہر ووٹر اور سپورٹر کو یہ چہرا یاد رکھنا چاہیے کیونکہ سارا ظلم، زیادتی اور تشدد کا ماسٹر مائنڈ یہی ہے۔
اس پوسٹ پر ردعمل دیتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے چوہدری سالک حسین کا کہنا تھا کہ یہ وہی شخص ہے جس کے گھر تحریک عدم اعتماد سے چند دن پہلے میرے ماموں جان اور آپ کے والد کئی گھنٹوں تک بیٹھا کرتے تھے اور اس بات پر اصرار کیا کرتے تھے کہ کسی طرح عمران خان سے جان چھوٹ جائے اور میں وزیر اعلیٰ بن جاؤں۔ اس بات کے آپ خود گواہ بھی ہیں اور دنیا بھی جانتی ہے۔
پی ایم ایل ق کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اگر میں غلط کہہ رہا ہوں تو آپ بھی پی ٹی آئی کے امیدواروں کی طرح قرآن پر حلف لے کر میری بات کی تردید کر دیں۔
واضح رہے چوہدری پرویز الٰہی چوہدری شجاعت حسین کے سالے ہیں، جبکہ مونس الٰہی شجاعت حسین کے بھانجے۔
تاہم دونوں خاندانوں کے درمیان سیاسی گرما گرمی بھی رشتوں کو متاثر کر رہی ہے۔
گجرات 3 کے حلقے این اے 64 سے ن لیگ کے حمایت یافتہ چوہدری سالک حسین میدان میں اترے تھے، جبکہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزادا امیدوار قیصرہ الٰہی تھیں، جو کہ چوہدری پرویز الٰہی کی اہلیہ ہیں۔
غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق چوہدری سالک 1 لاکھ سے زائد ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جبکہ قیصرہ الٰہی 80 ہزار سے زائد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہی ہیں۔