پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ الیکشن میں ہاتھ پاؤں باندھ کر پی ٹی آئی کو اتارا گیا، عوام نے ظلم کا بدلہ ووٹ سے دیا، 50 نشستوں کا انتظار کررہے ہیں، نہ ملیں تو اپوزیشن میں بیٹھیں گے،۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی لطیف کھوسہ نے کہا کہ آرٹیکل 218 اور 220 کے تحت شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن میں ہاتھ پاؤں باندھ کر پی ٹی آئی کو اتارا گیا، ہم بلا لینے گئے تھے انہوں نے پورے جہیز کا سامان دے دیا، ووٹ بلے کے نشان کا نہیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ 5 سال میں الیکشن کرانا ضروری تھا جو چھٹے سال ہوا ہے، عوام نے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دے کر چاروں شانے چت کردیا، پارلیمان کے نمائندے سمیت کوئی بھی ہو سب عوام سے وفاداری کے پابند ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ آرٹیکل 5 میں ہے وفاداری عوام اور ریاست سے ہونی چاہیئے، ہر شہری پر لازم ہے کہ عوام اور ریاست کے ساتھ وفاداری نبھائیں، 25 کروڑ عوام میں اپنا مقدمہ پیش کیا عوام نے کلیئر مینڈیٹ دیا ہے، عوام نے ظلم کا بدلہ ووٹ سے دیا ہے، پی ٹی آئی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جتنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اس پر پی ٹی آئی لکھا تھا، پی ٹی آئی پر پابندی نہیں ہم سے صرف نشان چھینا گیا ہے، یہ واحد الیکشن تھے جس میں ووٹرز امیدواروں کو ڈھونڈ رہا تھا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو غیرآئینی اور غیرقانونی سزائیں دی گئی ہیں، عمران خان کے وکیل کو صفائی کا موقع بھی نہیں دیا گیا، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی سزائیں کالعدم قرار دے کر فی الفور رہا کیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ سعد رفیق کو سراہتا ہوں کہ شکست کو تسلیم کیا اورفون پر مبارکباد دی۔
لطیف کھوسہ عندیہ دے چکے ہیں کہ اکثریت نہ ملی تو وہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کے دوران انہوں نے کہا 50 نشستیں ملنے کا انتظار کریں گے، مل گئیں تو اکیلے حکومت بنائیں گے ورنہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جس پارٹی کے پاس سب سے زیادہ ارکان ہوں اسے ہی حکومت بنانے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔ اتحادی حکومت بنانے کا ہمارا تجربہ کامیاب نہیں رہا۔ وسیم قادر کے سوا ہمارے باقی سب ارکان ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ المیہ ہے کہ سب سے زیادہ ووٹ لینے والی جماعت کو تسلیم نہیں کیاجارہا، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے ووٹ کو تارتارکررہے ہیں، ہم لوٹ مار کرکے باہربھاگنے والے نہیں، یہ پاور گریب کرکے لوٹ مار کرنے کے بعد باہر بھاگ جاتے ہیں۔