الیکشن نتائج کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ورکروں نے احتجاج کیا جبکہ مظاہرین نے سڑک پر ٹائر جلا کر بنوں ڈی آئی خان روڈ کو بلاک کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ورکروں نے بنوں میں پی کے 101 اور پی کے 102 کے نتائج میں مبینہ ہیر پھیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے بنوں ڈی آئی خان روڈ کو ٹائر جلا کر ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند کردیا، روڈ بندش سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ منتخب ایم این اے مولانا نسیم علی شاہ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پی ٹی آئی کے امیدواروں کو انصاف نہیں مل جاتا احتجاج جاری رہے گا، عوام نے بھاری اکثریت سے پی ٹی آئی کو جتوایا ہے ہمارا مینڈیٹ چوری نا کیا جائے، جب تک امیدواروں کو انصاف نہیں مل جاتا احتجاج جاری رہے گا۔
بلوچستان میں بھی نتائج کے خلاف چوتھے روز بھی احتجاج ہوا، کوئٹہ میں بھی ریٹرننگ افسرکے دفتر کے باہر احتجاج کیا گیا اور نعرے باز کی گئی۔
نصیر آباد میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے کارکنان نے ڈی سی چوک کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ کیا س میں مرد اور خواتین بھی شامل تھیں۔
نوشکی میں بھی بی این پی کے احتجاج کے باعث پاک ایران بین الاقوامی شاہراہ بلاک ہوگئی جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
دوسری جانب الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف جمعیت علماء اسلام اور بابائے چاغی پینل کے دھرنے کے باعث پاک ایران آر سی ڈی بین الاقوامی شاہراہِ تیسرے روز بھی بند ہے، چاغی دالبندین سمیت پوری ڈسٹرکٹ میں شٹرڈاون ہڑتال ہے۔
پی بی 32 چاغی کی سیٹ پر سینیٹ چیئرمین محمد صادق سنجرانی کو کامیاب قراردیا گیا تھا، ان کے مقابلے میں جے یو آئی کے امیدوارسخی امان اللہ نوتیزئی دوسرے نمبر پر رہے۔
اس کامیابی کے خلاف جمعیت کے امیدوار امان اللہ نوتیزئی کے حامیوں نے ہزاروں کی تعداد میں آر او آفس کے سامنے دھرنا دیا اور آر سی ڈی شاہراہ بلاک کرکے غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان کردیا۔
پاک ایران شاہراہ آج چوتھے روز بھی مختلف مقامات سے بند ہے جبکہ سی پیک روڈ کوبھی یک مچ کے مقام پر بند کیا گیا ہے جس سے سیکڑوں چھوٹی بڑی ہیوی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور ہزاروں مسافر پھنس گئے جن کیلئے کھانے پینے کے اشیاء اور پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
ڈسٹرکٹ چاغی کے مختلف علاقوں دالبندین ،یک مچ، نوکنڈی ، چاغی ایران بارڈر، تفتان میں دو دن سے مکمل شٹرڈاون ہڑتال اور تمام کاروباری مراکز بند ہیں،انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی،
جمعیت کے اُمیدوار سخی امان اللہ نوتیزئی کا موقف ہے کہ بھاری مینڈیٹ پر پیسے اور سرکاری طاقت کے بل بوتے پر شب خون مار کر کامیابی کو شکست میں بدل دیا گیا،مجھے رات گئے آر او آفس سے کامیابی پر مبارک باد دی گئی صبح نیند سے اٹھا تو ہار کا پیغام آیا جو میرے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا جیت کو ہار میں بدلنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے، ہم نے 12 پولنگ اسٹیشنز پر ری الیکشن کا مطالبہ کیا ہے اور مطالبات کی منظوری تک آر سی ڈی شاہرہ بند اور ہمارا احتجاجو دھرنا جاری رہے گا۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے 16 فروری کو حیدرآباد بائی پاس پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ آج سکھر میں جے یو آئی اور جی ڈٰی اے نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور ٹھپے بازی نامنظور کے نعرے لگائے۔
دادو اور خیرپور میں بھی دوسرے روز جے یو آئی کارکنان سڑکوں پر نکلے، اسی طرح جیکب آباد اور ٹنڈوالہ یار میں بھی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کا الزام پراحتجاج کیا گیا۔
گھوٹکی میں بھی جے یو آئی کارکنان نے ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن آفس کے باہر احتجاج کیا اور کہا من پسند امیدواروں کو کامیاب کروایا گیا ہے۔
گھوٹکی میں مبینہ دھاندلی کے خلاف جے یو آئی کے کارکنان الیکشن کمیشن آفس پہنچ گئے، احتجاج میں پی ایس 20 اور 21 کے امیدوار مولانا اسحاق لغاری اورغلام عباس چاچڑ بھی شریک ہوئے۔
جے یو آئی رہنما نے کہا کہ ڈی آر او نےانتخابات میں دھاندلی کی اور من پسند امیدواروں کو کامیاب کروایا، ہمیں نتائج تبدیل کرکے ہروایا گیا۔
جے یو آئی رہنما نے کہا کہ مختلف حلقوں پرفارم 45 بھی نہیں دیا گیا، ہمارے ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنز سے باہرنکال دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ناانصافیوں پراحتجاج جاری رکھیں گے۔
کندھ کوٹ اور نوشہروفیروز میں جے یو آئی کارکنان نےالیکشن میں دھاندلی نامنظور کے نعرے لگائے۔