سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار دے دی۔
سپریم کورٹ میں ریٹائرڈ ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت کی عافیہ شیربانو کیس میں حکومتی انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار دے دی۔
عدالت عظمیٰ نے معاونت کے لیے عدالتی معاون مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے عدالتی معاونین کے نام اور قانونی سوالات آج ہی طلب کرلیے اور کیس کی سماعت 19 فروری تک ملتوی کردی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 1989 میں ججزتقرری سے متعلق اپیل زائدالمیعاد ہونے کے باوجود قابل سماعت قراردی تھی، صدر کابینہ کی منظوری سے جج کے خلاف ریفرنس بھیجتا ہے، صدر کے پاس کسی جج کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا صوابدیدی اختیار نہیں، عافیہ شہربانو کیس میں صدر نا ہی وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا۔
جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کن سوالات کی بنیاد پر زائد المیعاد اپیل قابل سماعت قرار دیں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلے سے یہ طے کردیا گیا ریٹائرڈ جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی نہیں کرسکتی، عافیہ شہربانو فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو ہدایات جاری کر سکتی ہے نا ریگولیٹ کر سکتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت فیصلے کے اس حصے سے متفق ہے کہ سپریم کورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو ہدایات نہیں دے سکتی، چلتی ہوئی انکوائری صرف اس بنیاد پر ختم نہیں ہو سکتی کہ جج ریٹائر یا مستعفی ہو گئے، یہ ججز کے پنشن کا مسئلہ نہیں بلکہ عدلیہ پر عوامی اعتماد، شفافیت اوراحتساب کا معاملہ ہے، اگرجج کے خلاف انکوائری چل رہی اورمستعفی یا ریٹائر ہوجائے تواس سے تذبذب رہتا ہے۔