الیکشن کمیشن آف پاکستان (اسی سی پی) نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 37 حلقوں کے حتمی نتائج روک دیے، قومی اسمبلی کے 15 اور صوبائی اسمبلیوں کے 22 حلقوں کے نتائج روکے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے 9 حلقوں کے حتمی نتائج جاری کرنے سے روک دیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 56 اور این اے 53 راولپنڈی میں کا حتمی نتیجہ روک دیا گیا، این اے 60 جہلم اور این اے 69 منڈی بہاوالدین میں حتمی نتائج روک دیا گیا جبکہ این اے57 اوراین اے 52 کا حتمی تنیجہ بھی روک دیا گیا۔
الیکشن کیش نے این اے 126 اور این اے 27 لاہور کا حتمی نتائج روک دیا جبکہ این اے 87 خوشاب کے حتمی نتائج جاری کرنے سے روک دیا گیا۔
اس کے علاوہ این اے 58 چکوال اور این اے 71 سیالکوٹ کا حتمی نتائج بھی روک دیا گیا جبکہ این اے 51 راولپنڈی اور این اے 117 لاہور کے حتمی نتائج بھی روک دیے گئے۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 253 میں دوبارہ پولنگ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ بلوچستان کے حلقہ پی بی 9 کے سات پولنگ اسٹیشنز پر بھی دوبارہ پولنگ ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے جانب سے جاری نوٹفکیشن کے مطابق این اے 253 اور پی بی 9 پر دوبارہ پولنگ 16 فروری کو ہوگی، متعلقہ ریٹرننگ آفیسرز دوبارہ پولنگ انتظامات کی ذاتی نگرانی کریں گے۔
دوسری جانب الیشکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے 22 حلقوں کا نتیجہ روک دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 4 اٹک، پی پی 7 اور پی پی 6 مری کا حتمی نیتجہ روک دیا گیا، پی پی 15 اور پی پی 17 راولپنڈی کا نتیجہ بھی روک دیا گیا جبکہ پی پی 12 اور پی پی 53 کا حتمی نیتجہ بھی روک دیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پی پی 121 ٹوبہ ٹیک سنگھ اور پی پی 279 لیہ کا حتمی نتائج روک گیا جبکہ الیکشن کمیشن نے پی پی 133 کا حتمی نتائج جاری کرنے سے روک دیا۔
اس کے علاوہ پی پی 283 لیہ، پی پی 164 لاہور اور پی پی 46 سیالکوٹ کے نتائج روک دیے گئے جبکہ پی پی 22 چکوال، پی پی 49 سیالکوٹ اور پی پی 14 راولپنڈی کے حتمی نتائج بھی روکے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں پر سماعت ممبر سندھ نثار درانی اور ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی پر مشتمل بینچ نے کی۔
سماعت کے آغاز میں ممبر نثار درانی نے کہا کہ جو ہار گیا وہ جشن منا رہا ہے اور جو جیت گیا وہ دھاندلی کے الزامات لگا رہا ہے، ایسا رویہ کب تک چلے گا؟ ہار اور جیت جمہوریت کا حسن ہے۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آر اوز زیادہ تر حلقوں میں حتمی نتائج جاری کر چکے ہیں، اس موقع پر نتائج روکنے سے اگلے مراحل میں تاخیر ہو گی۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 8 فروری والا الیکشن ٹھیک کرایا گیا، 9 فروری کو جو ہوا اس کی الیکشن کمیشن سے شکایت نہیں کر رہا، الیکشن کمیشن ڈسکہ کیس میں ریٹرننگ افسران کو سخت سزائیں دے چکا ہے، صرف نتائج روکنا کافی نہیں، جس آر او نے حلف کی خلاف ورزی کی اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے نتائج کا اجرا روکنا شروع کردیا، دوبارہ پولنگہوگی
فارم45: الیکشن کے بعد پی ٹی آئی اور ن لیگ کا نیا بیانیہ کیاہے
شعیب شاہین کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا تحریری حکم نامہجاری
بابر اعوان نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر دیا۔
الیکشن کمیشن نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں حتمی نتائج روکتے ہوئے آر او سے رپورٹ مانگ لی۔