جنوبی کوریا کی ایک کمپنی نے اپنے ملازمین کو ہر بار والدین بننے پر 100 ملین کوریائی وان (75 ہزار ڈالرز یا تقریباً دو کروڑ روپے سے زائد) دینے کا اعلان کیا ہے۔
بویونگ گروپ ( Booyoung Group) ایک تعمیراتی کمپنی ہے جنوبی کوریا کی کم شرح پیدائش سے نمٹنے کے لیے اس بھاری رقم کی پیشکش کر رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، کمپنی نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ 2021 سے اب تک 70 بچوں کو جنم دینے والے ملازمین کو کل 7 ارب کورین وان (5.25 ملین ڈالرز) کی نقد ادائیگی کرے گی۔
بویونگ گروپ کے چیئرمین لی جونگ کیون نے امریکی خبر رساں ادارے سی این این کو بتایا کہ وہ بچوں کی پرورش کے مالی بوجھ کو کم کرنے میں مدد کے لیے ملازمین کو ”براہ راست مالی مدد“ کی پیشکش کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ، ’مجھے امید ہے ہم ایک ایسی کمپنی کے طور پر پہچانے جائیں گے جو پیدائش کی حوصلہ افزائی اور ملک کے مستقبل کے بارے میں فکرمندی پر تعاون کرتی ہے۔‘
سی این این کے مطابق، انہوں نے کمپنی کے ایک پروگرام میں کہا کہ اگر حکومت عمارت کے لیے زمین فراہم کرتی ہے تو تین نوزائیدہ بچوں کے ملازمین کو 300 ملین کوریائی وان (225,000 ڈالرز) نقد یا رینٹل ہاؤسنگ حاصل کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔
جنوبی کے کوریا کے ادارہ برائے شماریات مطابق، وہاں شرح افزائش یا فی جنوبی کوریائی خاتون کے متوقع بچوں کی اوسط تعداد 2022 میں 0.81 سے کم ہو کر 0.78 رہ گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ شرح ملک کی 52 ملین افراد کی آبادی کو برقرار رکھنے کے لیے کم از کم 2.1 ہونا ضروری ہے۔
اسی طرح پچھلے سال کی نسبت، نوزائیدہ بچوں کی تعداد 260,600 سے کم ہو کر 249,000 رہ گئی ہے۔