چند روز قبل کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ہونے والا دھماکہ خود کش حملہ قرار دے دیا گیا۔
سات فروری کو گلشن اقبال میں واقع حاجی لیموں گوٹھ میں دھماکا ہوا جس میں خاتون اور بچوں سمیت تین افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
دھماکے کے بعد ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ جاں بحق شخص کی شناخت 17 سالہ فاروق رحمان کے نام سے ہوئی ہے جو گرینیڈ لے کر گھر سے باہر نکل رہا تھا، دستی بم ہاتھ میں ہی پھٹ گیا، جس سے فاروق رحمان مارا گیا۔
اور اب آج اس واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں ایس ایچ او مبینہ ٹاؤن کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں قتل، انسداد دہشتگردی اور ایکسپلوزیو ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں ہلاک حملہ آور اور نامعلوم سہولت کاروں کو نامزد کیا گیا ہے، مبینہ حملہ آور فاروق رحمان میرانی کی ہلاکت کے بعد کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فاروق رحمان کے پاس دستی بم کیسے اور کہاں سے آیا اس کی تحقیقات جاری ہیں۔
مدعی مقدمہ کا دعویٰ ہے کہ فاروق رحمان نے نامعلوم سہولت کاروں کی ایما پرخود کش حملہ کیا، حملے میں ہونے والا جانی نقصان قتل اور دہشتگردی کی حد کو پہنچتا ہے۔
ایف آئی کے مطابق چھ بج کر 47 منٹ پر مددگار 15 پر دھماکے کی اطلاع ملی، جائے وقوعہ پر ایک شخص کا ہاتھ اڑا ہوا تھا اور جسم چھلنی تھا، مقدمے کی تفتیش کالعدم علیحدگی پسند جماعتوں کیلئے بنایا گیا سیل کرے گا۔