بھارت کی ریاست ہریانہ کے لاکھوں کسانوں نے ’دہلی چلو‘ مارچ کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
اپنے مطالبات منوانے کے لیے ہریانہ اور پنجاب سے تعلق رکھنے والی کسانوں کی 200 سے زائد انجمنوں نے 13 مارچ سے ’دہلی چلو‘ مارچ کی کال دی ہے۔ اس کسان مارچ کی قیادت سَمیُکتا کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ کر رہے ہیں۔
ہریانہ کے وزیرِ اعلیٰ منوہر لعل کھٹر کے حکم پر ریاست کے متعدد اضلاع میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس 13 فروری تک معطل کردی گئی ہے۔
دہلی کی حکومت نے بھی ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔ دہلی پولیس کو الرٹ رکھا گیا ہے اور کسانوں کے احتجاج کے دوران کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے نپٹنے کے لیے انتظامیہ تیار ہے۔
ہریانہ کی حکومت نے دہلی سے ملنے والی سرحد بند کرنے کی کارروائی شروع کردی ہے۔ بہت سی شاہراہوں پر جگہ جگہ ناکہ بندی کردی گئی ہے تاکہ کسانوں کو دہلی کی طرف بڑھنے سے روکا جاسکے۔
ہریانہ اور پنجاب کے کسان اپنے مطالبات منوانے کے لیے کئی بار دہلی کی طرف مارچ کرچکے ہیں۔ ساڑھے چار سال قبل بھی لاکھوں کسانوں نے دہلی بند کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں :
بھارتی کسان فصلوں کی باقیات جلانے پر اڑ گئے، سرکاری افسر سے بھی آگ لگوادی
مودی سرکار کی بھارتی سکھوں کے قتل عام کی گھناؤنی سازش بے نقاب
عام انتخابات سے قبل دہلی میں کسانوں کا احتجاج مودی سرکار کے لیے بھی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ اس موقع پر معاملات بے قابو ہوئے تو مرکزی حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔