کسی بھی انسان کو شدید دردِ سر کب لاحق ہوتا ہے؟ عام سا جواب یہ ہے کہ جب وہ دباؤ میں ہوتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ انسان دباؤ میں کب ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہوسکتا ہے کہ جب معاملات بگڑتے ہیں اور کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہوتا تب ذہن پر شدید دباؤ محسوس ہوتا ہے۔
معاملات معاشی ہوں یا معاشرتی، جب بگڑتے ہیں تو ہماری پوری توجہ چاہتے ہیں۔ اگر متوجہ نہ ہو پائیں تو ذہن پر دباؤ پڑتا ہے اور یوں ہم شدید الجھن محسوس کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید دباؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والا دردِ سر دراصل ہمارے مدافعتی نظام میں پیدا ہونے والی خرابیوں کا نتیجہ ہوتا ہے۔
آپ نے بھی محسوس کیا ہوگا کہ جب کسی پیچیدہ صورتِ حال کا سامنا ہوتا ہے تب معدے میں خرابی نمودار ہونے لگتی ہے۔ یہ سب کچھ اس لیے ہوتا ہے کہ ہمارا مدافعتی نظام گڑبڑا رہا ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف زیورخ (سوئٹزر لینڈ) اور ہاسپٹل آف سائیکیاٹری (زیورخ) کے محققین کی ایک ٹیم نے کئی برس کی تحقیق کے نتائج کی روشنی میں بتایا ہے کہ شدید دباؤ مرتب ہونے کی صورت میں ہمارا مدافعتی نظام غیر معمولی پیچیدگیوں کا سامنا کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دماغ کے خلیے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ شدید دباؤ کی حالت میں خون کے اندر ایک ایگزائم پیدا ہوتا ہے جو دماغ کے خلیوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ہم دباؤ کی کیفیت دور کرنے کے لیے دوائیں لیتے ہیں۔ یہ بھی ضروری ہے تاہم اس سے زیادہ ضروری ہے دباؤ پیدا کرنے والے معاملات کو کنٹرول کرنا۔ اگر معاشی یا معاشرتی معاملات میں کہیں کھنچاؤ پیدا ہو رہا ہو تو اسے دور کیے بغیر ہم مکمل نارمل نہیں رہ سکتے۔
دماغ پر مرتب ہونے والے دباؤ سے نجات پانے کے لیے دواؤں کا بھی سہارا لیا جاسکتا ہے تاہم اِس سے کہیں زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ انسان اپنے معاملات میں پیدا ہونے والی خرابیاں دور کرنے پر متوجہ ہو۔
اگر دباؤ کے بنیادی اسباب کا پتا لگاکر معاملات درست نہ کیے جائیں تو مدافعتی نظام پر مرتب ہونے والا دباؤ جسم کے مختلف اعضا پر اثر انداز ہوکر عوارض کی راہ ہموار کرتا چلا جاتا ہے۔