پاکسرتان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ عوام نے اپنا حق ادا کردیا، اب ہمارا فرض ہے کہ مینڈیٹ کی حفاظت کریں۔
آج نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں نے تمام فارم 45 منگوا لئے ہیں، ہمارے پاس 150 سے زائد نشستیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے نتائج تبدیل ہوئے ہیں جنہیں ہم چیلنج کریں گے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی تین اسمبلیوں میں اکثریتی پارٹی ہے، وفاق میں حکومت بنانے کیلئے اتحاد کرنا ہوگا، ہم نے حکومت نہ بنائی تو مضبوط اپوزیشن بن سکتے ہیں، پنجاب میں بھی ہمارا برابر کا مقابلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے ساتھ اتحاد کی کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی عدالت کی اجازت سے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے گیا تھا، لیکن ملاقات نہیں ہوسکی، ہمیں ملنے ہی نہیں دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کسی سے الائنس نہیں چاہتے، موجودہ نمبرز کے مطابق کوئی پارٹی حکومت نہیں بناسکتی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت چل نہیں سکتی، حکومت بنانا چاہیں گے تو بغیر الائنس کے بنائیں گے، ابھی اپوزیشن لیڈر کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، اگر حکومت بنائی تو جمہوری طریقے سے بنائیں گے۔
بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ ملنے کے بعد ہماری ذمہ داری بڑھ گئی ہے، اسمبلی میں پی ٹی آئی پر کوئی قدغن نہیں، قدغن انتخابات کی حد تک تھا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد امیدوار پی ٹی آئی جوائن کرلیں گے، پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ جماعت ہے، آزاد امیدوار پارلیمنٹ میں پارلیمنٹرین بنیں گے، آزاد امیدوار کسی بھی پارٹی میں شمولیت اختیار کرسکتا ہے، امیدوار کے جوائن کرنے سے انتخابی نشان کا تعلق نہیں، انتخابی نشان کا تعلق صرف انتخابات کی حد تک ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی اسٹریٹجی بناچکی ہے، بانی پی ٹی آئی کی ہدایات ہم تک چکی ہیں۔
قبل ازیں، اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عوام نے جو میڈیٹ دیا قوم کو اس پر مبارکباد دیتا ہوں، قوم نے اپنا کام کر دیا اب ہمارا کام ہے کیسے اس ووٹ کی حفاظت کریں۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمارے پاس 154 نشستیں ہیں جو پی ٹی ائی کے آزاد امیدواروں نے جیتیں، کچھ کے مینڈیٹ کو رات کے اندھیرے میں چھینا گیا، اس معاملہ پر عدالتوں سے رجوع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سارے آزاد امیدوار پی ٹی ائی کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بانی چیئرمین نے بلایا تھا جس کی عدالت سے اجازت لی گئی، لیکن آخری منٹ پر ملاقات نہیں کرنے دی گئی، بانی چیئرمین پیغام ہے کہ قوم کا مینڈیٹ کسی صورت چھیننے نہیں دیں گے، ہماری میٹنگ ہو گئی ہے فیصلہ کا جلد اعلان بھی کر دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن لاء واضح ہے، فارم 45 اکھٹے کرکے جیت ہار کا فیصلہ ہوتا ہے، ہمارے امیدواروں کے پاس اصلی فارم 45 ہیں، جب تک یہ فیصلے نہیں اتے اس وقت تک ہم نے اپنی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کے پی، پنجاب اور وفاق میں اپنی حکومتیں بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے، جمہوری طور پر سب سے پہلے حق بڑی پارٹی کا ہوتا ہے جو پی ٹی آئی ہے، سندھ میں پی پی بڑے جماعت ہے وہاں ان کا حق ہے کہ وہ حکومت بنائیں، کوشش کریں گے کہ ایسی حکومت بنائیں جو پاکستان کو لے کر آگے جائے۔
بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ عوام نے بڑا کلیئر مینڈیٹ دیا ہے، اب ہمارے مینڈیٹ کو عزت دی جائے، آگے بڑا مشکل وقت ہے، سیاسی بحران سے گزر چکے ہیں، جو پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے منتخب ہوا وہ پی ٹی آئی کا ہی ممبر ہے، سپریم کورٹ بھی کہہ چکی کہ نشان نہ ہونے کا مطلب نہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو ڈی رجسٹر نہیں کیا گیا، انٹرا پارٹی انتخابات کروانے ہیں، انٹرا پارٹی انتخابات کو جنرل الیکشن کی وجہ سے ملتوی کیا گیا تھا۔