بھارتی ریاست اترا کھنڈ کے شہر ہلدوانی میں ایک مسجد اور اس سے ملحق مدرسے کو شہید کرنے کی کارروائی پر احتجاج کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے کی ویب سائٹ نے بتایا کہ پانچ ہزار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ 5 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
مسجد و مدرسے کی شہادت پر احتجاج کے دوران پولیس کارروائی کے نتیجے میں اور اس کے بعد ہنگامہ آرائی میں 5 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ایک صحافی سمیت 7 افراد کا اسپتال میں علاج کیا جارہا ہے۔
صوبائی حکومت نے مسجد و مدرسے کی شہادت کے بعد ہنگامہ آرائی میں ہلاکتوں اور توڑ پھوڑ کے حوالے سے عدالتی سطح پر تفتیش کا حکم دیا ہے۔
ہلدوانی کے ایس ایس پی نینی تال پی این مینا کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں 16 افراد کے نام درج ہیں۔ اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر اے پی انشومن کا کہنا ہے کہ بنبھول پورہ اور اس سے ملحق علاقوں کے سوا تمام مقامات سے کرفیو اٹھالیا گیا ہے۔ تفتیش کے باعث باہر سے کسی کو بھی بنبھول پورہ جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
7 میں سے 3 زخمیوں کی حالات تشویش ناک ہے۔ دیگر کو علاج کے بعد چھٹی دے دی گئی ہے۔ جمعرات کی ہنگامہ آرائی کے بعد متعدد علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی تھی۔ اب انٹرنیٹ سروس بحال کردی گئی ہے۔
ہنگاموں کے دوران بہت سی گاڑیوں کو آگے لگادی گئی۔ کئی علاقوں پر اب تک ویرانی کا راج ہے۔ کرفیو کے باعث لوگ گھروں تک محدود ہیں۔
نینی تال سے ملحق قصبے میں ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو متاثرہ علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے۔