نیپال میں ماحول کے تحفظ کے علم بردار ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں انسانی فضلے کے باعث ماحول کو پہنچنے والے نقصان پر شدید برہم ہیں۔
دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹی ماؤنٹ ایوریسٹ سر کرنے کے خواہش مندوں کو اب اپنا فضلہ جمع کرکے بیس کیمپ پر لانا پڑے گا۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بیس کیمپ واپس لائے جانے پر فضلہ ٹھکانے لگایا جائے گا۔
پاسانگ لہمو دیہی بلدیہ کے چیئرمین منگما شرپا نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ہمارے پہاڑوں سے اب بدبو آنے لگی ہے۔
اس بلدیہ نے ماؤنٹ ایوریوسٹ اور اس سے ملحق بپاڑوں کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے ہمہ گیر اقدامات کیے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ پر شدید سردی کے باعث انسانی فضلہ زمین میں جذب نہیں ہوتا جس کے نتیجے میں غلاظت اور تعفن میں اضافہ ہوتا ہے۔
منگما کہتے ہیں بہت سے کوہ پیما تعفن کے باعث بیمار بھی پڑ جاتے ہیں۔ یہ سب کچھ قابلِ قبول نہیں اور اس سے ہمارا امیج بھی خراب ہوتا ہے۔
کوہ پیمائی کے سیزن کے دوران بیشتر کوہ پیما اپنا زیادہ وقت بیس کیمپ میں گزارتے ہیں جہاں وہ اپنے جسم کو اونچائی اور کم آکسیجن کی صورت حال سے ہم آہنگ کرتے ہیں۔ بیس کیمپ پر حوائجِ ضروریہ کے لیے الگ خیمے لگائے جاتے ہیں۔ وہاں ڈبوں میں فضلہ جمع ہوتا رہتا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں تاہم اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایورسٹ پر موجود نیچے کے پہلے کیمپ اور اونچائی پر موجود چوتھے کیمپ کے درمیان 8 ہزار کلو گرام انسانی فضلہ بکھرا ہوا ہے۔
نگما شرپا وہ پہلے نیپالی ہیں جنھوں نے 8,000 میٹر سے اوپر کے تمام 14 پہاڑوں کو سر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انسانی فضلہ ٹھکانے لگانے کے لیے تھیلوں کا استعمال کئی پہاڑوں پر آزمایا گیا ہے۔ کوہ پیما اپنا فضلہ واپس لانے کے پابند ہوں گے۔