نگراں وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ امیدواروں کی کامیابی کو الیکشن شفافیت کا ثبوت قرار دے دی۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر داخلہ گوہر اعجاز کہا کہ الیکشن سے قبل دہشت گردی واقعات میں 28 شہادتیں ہوئیں، انٹیلیجنس رپورٹ میں دونوں واقعات خودکش نہیں تھے، دونوں حملے ڈیٹونیٹر ڈیوائس سے کیے گئے تھے۔
گوہر اعجاز نے کہا کہا موبائل اور انٹرنیٹ کی بندش کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا، پولنگ اسٹیشنز پر حملوں کی رپورٹ تھیں، عام انتخابات کا انعقاد بہت بڑا امتحان تھا، عوامی تحفظ کے لیے یہ فیصلہ دوبارہ بھی کرنا پڑا تو کریں گے۔
نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں اپنے پولنگ اسٹیشنز کو کیسے محفوظ کر سکتے تھے، ہمارے لیے ہر صورت میں انسانی جانوں کی حفاظت اہم ہے، اس الیکشن میں کروڑوں لوگوں نے ووٹ ڈالا، ہم جانتے تھے کہ انٹرنیٹ اور موبائل فون کی بندش پر تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سیکیورٹی کی صورتِ حال کو بہترین انداز میں دیکھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 8 فروری کا دن ایک امتحان تھا، الیکشن کے دن 2 لیویز اور 7 پولیس اہلکار شہید ہوئے، 4 سویلین جاں بحق ہوئے جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں، اداروں نے سیکیورٹی کا نظام بہتر طریسے سے چلایا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تنقید کی گئی موبائل سروس جلد بحال کیوں نہیں کی، نتائج پروسیسنگ میں تاخیر رابطے میں کمی کے باعث ہوئی، چیف الیکشن کمشنر نے رات 12 بجے پریس کانفرنس کی، پاک فوج جوانوں نےعوام کے تحفظ کے لیے جانوں کی قربانی دی، ہمارے لیے پولنگ کے عملے کی حفاظت بھی ضروری تھی۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ تمام اداروں نے مل کر کامیاب الیکشن کا انعقاد کیا، پولنگ اسٹیشنز پر حملوں کی رپورٹس تھیں، سیکیورٹی صورتِ حال پر ہائی لیول میٹنگ بلائی گئی تھی، 6 لاکھ سے زائد افواج پاکستان نے عوام کی حفاظت کی، تمام رسک کے باوجود ہم نے الیکشن کا انعقاد اچھے ماحول میں کرایا، اُمید ہے الیکشن کے بعد بننے والی حکومت عوام کا سوچے گی۔
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ انتخابی عمل انجام پذیر ہوا، اپنے وعدے کے مطابق نگراں حکومت نے انتخابات کا انعقاد کرایا۔
نگراں وفاقی وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے انتخابی نتائج میں تاخیر پر وضاحت جاری کردی اور کہا کہ جنرل الیکشن 2024 کا مشکل ترین سیکورٹی حالات میں انعقاد ملک کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی ہے جس پر پوری قوم کو فخر ہونا چاہیئے۔
نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے اہم بیان میں انتخابی نتائج میں تاخیر پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ عملے اور بیلٹ کے تحفظ کےاقدامات میں بھی خاصا وقت لگا، اب صورتحال اطمینان بخش ہے، نتائج میں روانی متوقع ہے، نتائج کی پروسیسنگ میں تاخیر سے متعلق خدشات کا جائزہ لیا گیا، تاخیر سے متعلق خدشات کی وجہ رابطہ کی کمی کو قرار دیا گیا، صورت حال اب تسلی بخش ہے اور توقع ہے کہ نتائج کی آمد کا سلسلہ مسلسل جاری رہے گا۔
گوہراعجاز نے کہا کہ اس الیکشن کے پر امن انعقاد کا سہرا قانون نافذ کرنے والے اداروں، افواج پاکستان، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور ریاستی اداروں کے سر ہے، انہی کی کاوشوں سے انتخابات کے دن دہشت گردی کے واقعات کے باوجود کامیاب انعقاد یقینی بنا۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ الیکشن 2024 کا انعقادعام حالات میں نہیں ہوا بلکہ داعش، ٹی ٹی پی اور بلوچستان میں دیگر دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے انتخابی عمل میں خلل ڈالنے اور عوام کو نشانہ بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی، کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہترین حکمت عملی کے تحت جامعہ سیکیورٹی پلان تشکیل دیا۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق سیکیورٹی پلان میں انتخابات کے انعقاد کے دوران سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تفصیلی تعیناتی، انتخابی عملے اور پولنگ کے مواد کو پولنگ سٹیشنوں تک اور واپس بحفاظت لے جانااس پلان کا حصہ تھا، اس کے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کو مواصلات کے ذرائع اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات کے ساتھ موبائل فون سمز کے استعمال سے روکنے کے لیے موبائل فون سروس کی معطلی بھی شامل ہے۔
نگران وفاقی وزیرداخلہ گوہراعجاز نے اہم بیان میں کہا کہ بڑے پیمانے پر پھیلے ہوئے پولنگ اسٹیشنوں اور خاص طور پر بلوچستان، کے پی کے اور یہاں تک کہ پنجاب کے دیہی علاقوں سے انتخابی نتائج کی ترسیل اور ان تمام حفاظتی اقدامات کے ساتھ ایک وقت طلب مشقت تھی، یہ تمام حفاظتی اقدامات پاکستان کے عوام کی سلامتی اور تحفظ کے وسیع تر مفاد میں کیے گئے ہیں، اس تاریخی الیکشن کے انعقاد میں شامل تمام ادارے، خاص طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان تنقید کے بجائے تعریف اور ستائش کے مستحق ہیں۔
وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ ذاتی مفادات رکھنے والے عناصر تفرقے کو بھڑکاتے رہیں گے کیونکہ وہ انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ہم شہریوں اور سیاسی رہنماؤں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ انتخابی عملے کو بغیر رکاوٹ اپنے فرائض سرانجام دینے دیں، پولنگ اسٹیشنز سے آر او آفس جانے والی سڑکوں کو بند کر کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کام میں مزید تاخیر نہ کریں، امید کرتے ہیں کہ یہ الیکشن قوم کے لئے خوش آئند ہو گا اور پاکستانی عوام کے لیے خوشحالی کا مرکز بنے گا۔