ماہرین نے بتایا ہے کہ آفس میں آپ جس طرح کی کرسی پر بیٹھتے ہیں اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کے جسم کو کس حد تک آرام مل سکتا ہے اور بصورتِ دیگر آپ کم عمری کی موت کے خطرے کی طرف 16 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں۔
حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دفتر میں کرسی پر دن بھر بیٹھے رہنے سے بڑھاپے سے قبل کی موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بیشتر ماہرین کا مشورہ ہے کہ دفاتر میں کام کرنے والوں کو وقتاً فوقتاً تھوڑی سی ٹہل لگانی چاہیے تاکہ جسم کے تمام حصے رواں رہیں اور خون کی گردش بھی معمول کے مطابق رہے۔
تائیوان میں 13 برس کے دوران کی جانے والی تحقیق میں 4 لاکھ 81 ہزار 688 افراد نے حصہ لیا۔ اس تحقیق کے نتائج جاما نیٹ ورک نامی جریدے میں شائع کیے گئے ہیں۔
نئی تحقیق کے مطابق جو لوگ عام طور پر دن بھر کرسی سے چمٹے رہتے ہیں ان میں دل کے عارضے کے ہاتھوں موت کا خطرہ 34 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔ علاوہ کسی بھی وجہ سے کم عمر میں موت کا خطرہ 16 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
جب ہم بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں تب ہمارے پیاروں پر تو بوجھ نہیں پڑتا مگر ہماری صحت پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔
قدرت نے ہمارے جسم کے لیے ڈیزائن کیا ہے۔ جب ہم متحرک نہیں ہوتے تب جسم میں بہت سی خرابیاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔
بیٹھے رہنے سے موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر، اضافی چربی اور کولیسٹرول کی سطح میں اضافے جیسی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔
دفاتر میں کام کرنے والوں کو آٹھ گھنٹوں کے دوران ہر ایک گھنٹے بعد اٹھ کر چار پانچ منٹ کی چہل قدمی کرنی چاہیے۔ جسم کو متحرک رکھ کر ہی بہت سے عوارض کی راہ مسدود کی جاسکتی ہے۔
بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ دن بھر بیٹھے بیٹھے کام کرنے کے بعد شام کو کسی جم میں ایک آدھ گھنٹے کی ہلکی پھلکی ورزش کے ذریعے صحت کا معیار بلند رکھا جاسکتا ہے تو انہیں اپنی سوچ پر نظرِثانی کرنی چاہیے۔