روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ امریکا اور یورپ کو اب یوکرین کے مسئلے پر روس سے جامع بات چیت کرنا ہوگی۔
امریکی صحافی ٹکر کارلسن کو 2 گھنٹے دورانیے کے متنازع انٹرویو میں صدر پوٹن لگی لپٹی رکھے بغیر دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم یوکرین جنگ میں فوجی سطح پر فتح کے خواہاں نہیں۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ مغرب سے کوئی بڑی ڈیل ہو جائے۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مغرب میں اتحادی بنانے کے لیے عشروں تک محنت کی ہے۔ روسی خفیہ اداروں سے بھی بھرپور مدد لی گئی ہے۔
روس کے لیے دوستانہ رویہ رکھنے والے سیاست دونوں سے تعلقات مزید بہتر بنانے کے لیے صدر پوٹن نے سفارت کاروں کو بھی عمدگی سے بروئے کار لانے کی کوشش کی ہے۔
فاکس نیوز کے سابق میزبان ٹکر کارلسن سے گفتگو میں صدر پوٹن نے کہا کہ یوکرین میں جاری جنگ ختم کرانے کے لیے اب امریکا کو یوکرین کی سرزمین روس کے حوالے کرنے سے متعلق بات چیت کرنی چاہیے۔ جنگ ختم کرنے کی اور کوئی معقول صورت نہیں۔
صدر پوٹن انٹرویو کے دوران امریکا کے رجعت پسند حلقوں سے خاص طور پر مخاطب ہوئے۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے امداد کا پیکیج روکنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔ امریکا میں دائیں بازو کے سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ امریکا میں بھی مسائل کم نہیں۔ پہلے انہیں حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
روسی صدر نے سوال کیا کہ ایسے میں روس ے بات کرنے سے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
پوٹن نے اپنے مخالف کو روس کے آخری کونے پر سرد ترین جیل میں پہنچا دیا
جوہری ہتھیاروں کا معاہدہ معطل، روس کی نیوکلئیر تجربات شروع کرنے کی دھمکی
یوکرین کے اناج معاہدے کی بحالی کیلئے ترک صدر کی روسی ہم منصب سے ملاقات
ولادیمیر پوٹن کے انٹرویو کا بڑا حصہ مشرقی یورپ کی زمینوں پر (نویں صدی عیسوی کے بعد سے) روسی ملکیت کے تاریخی دعوے پر محیط تھا۔ روسی صدر نے چنگیز خان، رومن سلطنت اور مصنوعی ذہانت پر بھی بات کی۔
یوکرین کی جنگ کو بالکل درست اور روسی لشکر کشی کو با جواز قرار دیتے ہوئے روسی سدر نے دعویٰ کیا کہ مغرب کی طرف سے تھوپی جانے والی جنگ روکنے کے لیے روس کو یوکرین میں جنگ شروع کرنا پڑی ہے۔