پاکستان میں عام انتخابات کے حوالے سے دنیا بھر کے میڈیا آؤٹ لیٹس نے مجموعی طور پر منفی تصویر پیش کی ہے۔ امریکا اور یورپ کے بڑے اخبارات، جرائد، ٹی وی چینلز اور ویب سائٹس نے بتایا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات شفاف ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔
معروف امریکی جریدے ٹائم نے لکھا ہے کارل مارکس نے کہا تھا کہ پہلے تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے اور پھر دھوکا دیتی ہے۔ پاکستان کے معاملے میں تاریخ نے اپنے آپ کو عجیب انداز سے دہرایا ہے۔ یہاں المیے کے پہلو بہ پہلو دھوکا بھی ہے۔
جریدہ مزید لکھتا ہے کہ شفافیت غائب ہے۔ سب کو لیولڈ پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جارہی۔ یہ بات اب راز نہیں رہی کہ عمران خان کی پی ٹی آئی کے خلاف کھل کر قبل از وقت انتخابات دھاندلی کی گئی ہے۔
معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ پاکستان کو ایک اور غیر شفاف اور غیر منصفانہ انتخابات کا سامنا ہے۔ پانچ سال قبل بھی ایسا ہی کچھ ہوا تھا۔ تب بھی دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ وہی ماحول ہے، وہی الزامات ہیں اور وہی وضاحتیں ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق واضح طور پر طے کرلیا گیا ہے کہ ایک خاص پارٹی کو کسی بھی صورت اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے نہیں دینا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے لکھا ہے کہ پاکستان میں ایک طرف پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی شکل میں موروثی سیاسی قوتیں ہیں جو اقتدار کے ایوان تک پہنچنے کی سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔
دوسری طرف غیر معمولی مقبولیت سے ہم کنار عمران خان ہیں جو جیل میں سڑ رہے ہیں۔ کارکنوں کی گرفتاری اور عدالت سے سزائیں سنائے جانے سے پی ٹی آئی کے حامیوں کی خاصی ھوصلہ شکنی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
اُمید ہے پاکستان میں صاف و شفاف الیکشن ہونگے، امریکی سفیر
فارسی میڈیا میں پاکستان و ایرانی فوجی طاقت کا موازنہ، کسے طاقتور قرار دیا گیا؟
مجموعی طور پر لوگوں میں الیکشن کے حوالے سے بہت زیادہ جوش و خروش نہیں۔ پاکستانیوں کی اکثریت کو اچھی طرح معلوم ہے، اندازہ ہے کہ کیا نتائج برآمد ہونے ہیں۔ اس حوالے سے لوگوں میں اچھی خاصی مایوسی بھی پائی جاتی ہے۔