گزشتہ روز بلوچستان بم دھماکوں میں شہید ہونے والے افراد ووٹ ڈالنے کراچی سے آئے تھے۔
پاکستان میں جہاں عام انتخابات 2024 ہو رہے ہیں وہیں دہشتگردی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے پشین اور قلعہ سیف اللہ میں بم دھماکوں میں 25 سے زائد افراد شہید ہو گئے تھے، تاہم اب موصول شدہ اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں کراچی سے تعلق رکھنے والے شہری بھی دہشتگردی کا نشانہ بن گئے۔
کراچی سے بلوچستان کے علاقے خانوزئی اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے طویل سفر طے کر کے آنے والے شہری اب واپس اپنے پیاروں سے ملنے نہیں آ سکیں گے۔
اسی بم حملے میں اپنے پیاروں کو کھونے والے امین اللہ کاکڑ کا کہنا تھا کہ اس حملے میں جاں بحق ہونے والے 4 افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ بھائی، بھتیجا، بھانجا اور کزن اللہ کو پیارے ہوئے جبکہ خاندان کے کچھ افراد زخمی بھی ہوئے۔
بی بی سی سے بات چیت کے دوران امین اللہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ لوگ ہمارے دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ ووٹ ڈالنے کے لیے آج کراچی سے پہنچے تھے اور وہ یہاں پہنچنے پر بہت زیادہ خوش تھے۔
امین اللہ کا مزید کہنا تھا کہ اس حملے نے نہ صرف ہمارے خاندان کو اجاڑ کر رکھ دیا ہے بلکہ علاقے کو سوگ میں بھی مبتلا کر دیا ہے۔
دوسری جانب کاریزات سے تعلق رکھنے والے ٹیچر عبدالحنان کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی اور رشتہ دار بھی دہشتگردی کے اس واقعے میں جاں بحق ہو گئے۔
اگرچہ عبدالحنان نے کئی کالز کی تاہم ان کے بھائی نے فونز کالز کا جواب نہیں دیا، جس پر انہیں اس بات کا اندیشہ ہو گیا تھا کہ کچھ ایسا ضرور ہوا ہے جو کہ پریشان کن ہے۔