مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، سابق وزیراعظم شہباز شریف، جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو، سابق صدر آصف زرداری، مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف، نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی اور پیپلز پارٹی کی رہنما آصفہ بھٹو سمیت دیگر اہم شخصیات نے ووٹ کاسٹ کردیے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نےعام انتخابات میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا لیکن ٹھپہ شیر کے بجائے عقاب پر لگایا گیا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنا ووٹ لاہور کے حلقہ این اے 128 میں کاسٹ کیا جبکہ اس موقع پر ان کے ساتھ ان کی بیٹی اور پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز بھی موجود تھیں ۔
نواز شریف نے استحکام پاکستان پارٹی کے انتخابی نشان ’عقاب‘ پر مہر لگائی، جس کی وجہ این اے 128 میں ن لیگ کی آئی پی پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہے۔
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اپنا ووٹ این اے 127 میں کاسٹ کیا جبکہ ان کے بیٹے جنید صفدر نے بھی اس موقع پر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
مسلم لیگ ن نے اس حلقے سے اپنے کسی امیدوار کو کھڑا نہیں کیا جبکہ این اے 128 میں استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کی جانب سے عون چوہدری انتخابی امیدوار ہیں۔
اس کے علاوہ شہباز شریف اور ان کی اہلیہ نے بھی شیر پر ٹھپہ نہیں لگایا کیونکہ دونوں کا ووٹ بھی این اے 128 میں رجسٹرڈ ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔
اپنے ٹویٹ میں صدر عارف علوی نے لکھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندے منتخب کرنے کے لیے آپ کے ووٹ کے ذریعے آپ کی رائے مانگی ہے، یہ آپ کی اسلامی، آئینی اور شہری ذمہ داری ہے، میں بمعہ اہل و عیال اپنے پولنگ سٹیشن پر پہنچا، قطار میں کھڑے ہوئے اور ووٹ دیا۔
صدر مملکت نے تمام پاکستانیوں کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب سے بھی درخواست ہے کہ باہر نکلیں اور اپنا ووٹ کا حق استعمال کریں، آج پاکستان کو آپ کی رائے کی اتنی ضرورت ہے جتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔
صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128 ماڈل ٹاؤن میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔
ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ابھی ووٹ ڈالنے آیا ہوں، سکیورٹی کے حوالے سے تمام انتظامات مناسب ہیں، محنت کریں اور پاکستان کی خدمت کریں، پاکستان کی ترقی کے لیے ووٹ ڈالیں گے تو ملک کی تقدیر بدلے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ عوام نے نواز شریف کو موقع دیا تو سب مل کر ملک کی تقدیر بدلیں گے، نفرتیں دور کریں گے، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے ہماری کارکردگی کو سراہا ہے تو اس سے پاکستان کا وقار بڑھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوبارہ عوام کی خدمت کا موقع دینا اللہ کے ہاتھ میں ہے، آج پاکستان کی تقدیر عوام کے ہاتھ میں ہے، اس وقت ملک میں دراڑیں اور تقسیم پڑ گئی ہے اس کو ختم کریں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت معرض وجود میں آئے جو پاکستان میں محبت اور خیر سگالی جذبات کے پھول نچھاور کرے، یہ عظیم دھرتی محبت ویگانگت سے ہی سرسبز ہو گی، انشاءاللہ اس دھرتی سے خوشحالی کے شگوفے پھوٹیں گے، انشاءاللہ اس ملک سے بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ ہو گا۔
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آبائی حلقہ گاؤں عبدالخیل میں ووٹ کاسٹ کرلیاجہاں مفتی اسعد محمود ٹانک / ڈی آئی خان حلقہ این اے 43سے امیدوار ہیں۔
مولانا فضل الرحمان این اے 44 سے الیکشن لڑ رہے ہیں، سربراہ جے یو آئی کے دوسرے بیٹےاسجد محمود این اے 41 لکی مروت سے میدان میں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا، خواجہ آصف نے این اے 71 ایف جی بواٸز اسکول کینٹ میں ووٹ کاسٹ کیا۔
نگراں وفاقی وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا، انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 46 کے پولنگ اسٹیشن ماڈل اسکول ڈورہ میں ووٹ کاسٹ کیا۔
وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی صبح 8 بجے پولنگ اسٹیشن پہنچے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ووٹ قومی فریضہ ہے ہر ذمہ دار شہری نے ادا کرنا ہے، آزادانہ اور شفاف انتخابات جمہوریت کو مضبوط بناتے ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے مزید کہا کہ روشن مستقبل کے لیے عوام ووٹ ضرور ڈالیں، ووٹنگ کاعمل پرامن ،منظم طریقے سے مکمل ہوگا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے لاڑکانہ میں ووٹ کاسٹ کردیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج میں اپنا ووٹ ڈالنے آیا ہوں، عوام نکلیں اور ووٹ کی طاقت استعمال کریں، موبائل سروس کی بندش کی مذمت کرتا ہوں، موبائل سروس فوری بحال کی جائے، موبائل سروس کی بندش سے ٹرن آؤٹ پر اثر پڑے گا۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے نواب شاہ میں ووٹ کاسٹ کردیا۔
نوابشاہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ امید ہے کہ پیپلز پارٹی کلین سوئپ کرے گی، پیپلز پارٹی کا مستقبل روشن ہے، پیپلز پارٹی نے عوام دوست منشور دیا ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سوا کسی جماعت نے عوام دوست منشور نہیں دیا۔
سابق صدر آصف علی زرداری کی بیٹی آصفہ بھٹو اور بہن ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے نواب شاہ میں اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کردیے۔
آصفہ بھٹو زرداری اپنی خالہ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کے ہمراہ گورنمنٹ بوائز اسکول ایل بی او ڈی کالونی پہنچی جہاں انہوں نے اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔
اپنے پیغام میں آصفہ بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں نکلنا ہے اور ووٹ دینا ہے، انشاء اللہ جیت پیپلز پارٹی کی ہی ہوگئی۔
پیٹرن این چیف استحکام پاکستان پارٹی ( آئی پی پی ) جہانگیر ترین نے لودھراں میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ میرے گھر کا پولنگ اسٹیشن ہے، اپنا ووٹ کاسٹ کرنے آیا ہوں، ووٹ ایک امانت اور طاقت ہے، ووٹ کو ضائع نہیں کرنا، سب لوگ گھروں سے نکل کر اپنا ووٹ کاسٹ کریں۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ پولنگ کا عمل بہترین طریقے سے چل رہا ہے، میری کوشش ہے دونوں حلقوں سے جیتوں، جہاں جہاں استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار ہیں انشاء اللہ سب جیتیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک مستحکم حکومت کو بننا چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 10 بونیر میں ووٹ کاسٹ کردیا۔
بیرسٹر گوہر نے پولنگ اسٹیشن گورنمنٹ ہاٸی اسکول کلپانی ڈگر میں ووٹ کاسٹ کیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیرشرجیل انعام میمن نے ٹنڈوجام میں ووٹ اپنا ووٹ کاسٹ کرلیا۔
شرجیل انعام میمن نے گورنمنٹ پرائمری اسکول شاہنواز جونیجو میں ووٹ دیا۔
سابق وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ نے پولنگ اسٹیشن واہڑ میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔
سابق وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ شروع ہوتے ہی لوگوں کی قطاریں لگ گئی ہیں ، دعا ہے کہ پورے پاکستان میں امن امان سے الیکشن ہوجائیں، کل کے واقعات میں قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں، لوگ امن امان سے اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کیلئے اچھی کوشش کی ہے، کچھ اعتراضات تھے، لوگوں کو کوئی ابہام نہ ہو، انکے اپنے قانون تھے کہ 1200 سے زیادہ ووٹ ایک پولنگ اسٹیشن پر نہ ہو، عوام کو تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے، آج موبائل فون سروس بھی معطل ہے، تو الیکٹرانک مینجمنٹ سسٹم پر فرق پڑ سکتا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سکیورٹی کے زیادہ اچھے انتظامات ہوتے اگر ہر پولنگ پر پاک فوج تعینات کی جاتی تو بہتر ہوتا، تمام سیاسی جماعتوں سے گذارش ہے کہ امن امان سے آج کا دن گزاریں، ووٹرز کو حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے امیدوار کو ووٹ دیں، پیپلز پارٹی آج انشاء اللہ کامیاب ہوگی۔
پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے لاڑکانہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا جبکہ خواتین کی مخصوس نشستوں پر ایم پی اے ندا کھوڑونے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ عوام کو تکالیف سے بچانے کے لیے فوری موبائل فون سروس کھلوائے، امن و امان کو کنٹرول میں رکھنا نگران حکومت کی ذمیداری ہے جس کی سزا فون سروس بند کرکے ووٹرز کو نہ دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے رابطوں میں سخت دشواری کا سامنہ ہے، موبائل فون بند کرنا ٹرن آؤٹ کم کرنے کی سازش ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر پی ٹی اے اور نگران حکومت کو موبائل فون سروس کی بحالی کے لیے احکامات جاری کرے،اگر موبائل فون سرس نہیں کھولی گئی تو نتائج پر سوالیہ نشان آئے گا،عوام کے ووٹ پر ڈاکہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔
لالہ موسیٰ میں پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے ووٹ کاسٹ کردیا اور اس تصویر میں ان کو ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے با آسانی دیکھا جا سکتا ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ موبائل اورانٹرنیٹ کی بندش تشویشناک ہے، انٹرنیٹ، موبائل سروس بند ہونا الیکشن کمیشن کے لیے خود بڑامسئلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رات کی تاریکی میں گھروں پر چھاپے مار کر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی، الیکشن کا عمل شفاف طریقے سے چلنا چاہیئے تھا تاکہ لوگوں کو الیکشن پر اعتماد ہو، دعا گو ہیں پاکستان میں امن سے الیکشن ہوجائیں۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے این اے201سکھر میں ووٹ کاسٹ کردیا ہے
اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 47 اور 48 سے آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھرنے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔
مصطفی نواز کھوکھر نے ای 7 پولنگ اسٹیشن میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
اس حوالے سے اپنے بیان میں آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ امیدواروں کا ایجنٹس اور انتخابی مشینری سے رابطہ کاٹنا زیادتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں موبائل فون سروس بند کرنا دھاندلی کی ابتدا ہے، کچھ عرصے سے پولیس گردی کا بھی سامنا ہے، جب کہیں سے اطلاع آئے گی دیر ہو چکی ہو گی۔
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ دھونس اور دھاندلی کے الیکشنز کسی صورت منظور نہیں ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔
نامزد اُمیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ NA-241/244 ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنا ووٹ پی آئی بی کالونی میں کاسٹ کردیا۔
لاہور میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 160 سے ن لیگ کے امیدوار ملک اسد علی کھوکھر نے ووٹ کاسٹ کردیا۔
ملک اسد علی کھوکھر کی پولنگ اسٹیشن آمد پر کاکنوں نے نعرے بازی کی جبکہ پی پی 160 سے ن لیگ کے امیدوار ملک اسد علی کھوکھر نے ووٹ کاسٹ کیا۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حلقہ انتخاب 250 علیمیہ اسکول نارتھ ناظم آباد میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔
وقار مہدی نے قومی اسمبلی حلقہ241 کے پولنگ اسٹیشن کلفٹن بیسن میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 232 سے ایم کیو ایم کی امیدوار آسیہ اسحاق نے ووٹ کاسٹ کر دیا، ووٹ آئی ایم اسلامک اسکول ماڈل کالونی ڈسٹرکٹ کورنگی حلقہ 232 میں کاسٹ کیا۔
راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔
چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا، چیف سیکرٹری پنجاب نے جی او آر ٹو میں قائم پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالا۔
زاہد اختر زمان نے حلقہ این اے 129 اور پی پی 171 کے لیے حق رائے دہی استعمال کیا۔
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔ سابق وزیر قانون زاہد حامد نے قصور میں واسٹ کیا۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ صوبائی دارالحکومت میں بوائز اسکاؤٹس ہیڈکواٹر کے پولنگ سٹیشن پر ووٹ کاسٹ کیا۔
واضح رہے کہ عام انتخابات کے لیے پولنگ کے وقت کا آغاز ہوگیا ہے، پولنگ بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔
آج 12 کروڑ 85 لاکھ سے زائد ووٹر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 855 حلقوں میں امیدواروں کو چنیں گے۔
اس مرتبہ ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ 17 ہزار 816 امیدوار میدان میں ہیں، 882 خواتین امیدوار اور 4 خواجہ سرا بھی جنرل نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں، قومی اسمبلی کے لیے5121 امیدوار میدان میں اترے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے لیے 6710، خیبر پختونخوا اسمبلی کے لیے 1834، بلوچستان اسمبلی سے 1237 اور سندھ اسمبلی کے لیے 2878 امیدوار مقابلے میں ہیں۔
عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جس میں سے 27 ہزار 628 حساس اور 18 ہزار 437 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینا وزارت داخلہ اور ایجنسیز کا کام ہے، چیفالیکشن کمشنر