مصر کے فرعون ویسے تو اپنے تاریخی واقعات کی بنا پر آج بھی کتابوں، افسانوں یا پھر فلموں کی صورت میں زندہ ہیں، لیکن ان کی قبریں اور اہرام تاریخ دانوں اور آثار قدیمہ میں دلچسپی رکھنے والوں کو تجسس میں مبتلا کر دیتی ہیں۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کی جانب سے تقریبا 4 ہزار سال قدیم قبر کی دریافت کی ہے، اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قبر اٗس وقت کے فرعون نفر فری کی اہلیہ خنتکاوس سوئم کی ہے۔
ایک ایسی ملکہ جس کا تعلق شاہی گھرانے سے تھا، اس کے باوجود وہ تاریخ کی نامعلوم رانی تصور کی جا رہی ہیں۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے تقریبا 32 کلومیٹر جنوب مغرب میں موجود یہ قبر قدیم ریاست ابوسر کے قبرستان میں واقع ہے۔
ابو سر وہ قبرستان ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قدیم دارالحکومت میمیفس کا پرانا شاہی قبرستان ہے۔ جہاں ملکہ کی قبر موجود ہے، کچھ ہی فاصلے پر فرعون نفرفری کا اہرام بھی موجود ہے۔
واضح رہے یہ وہی فرعون ہے، جو 4500 قبل مسیح مصر پر حکومت کر چکا تھا۔
کوفن میں موجود فرعون کی ملکہ کی ممی نے دیکھنے والوں کو بھی حیران کر دیا تھا، کیونکہ جس طرح ممی کو تیار کر کے لپٹایا گیا تھا اور پھر اسے کفن میں رکھا گیا تھا، اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہو رہا تھا کہ اُس دور میں بھی مردے کو دفنانے سے پہلے اور بعدازاں مردے کو محفوظ بنانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے تھے۔ مصر کے فرعون کی خواتین اور ملکاؤں کے بارے میں عام خیال یہ بھی ہے کہ وہ اپنی خوبصورتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی تھیں۔
خنتکاوس سوئم کے مقبرے سے بھی چند ایسی چیزیں ملی ہیں جن میں ضروریات زندگی سے متعلق چیزیں شامل ہیں۔
روایتی طور پر مصری فرعون کے کوفن پر فرعون کے چہرے، ہاتھ، پیر، جسم کو بنایا جاتا تھا، تاکہ اس سے فرعون کی پہچان ہو سکے۔ بڑی آنکھیں، جس میں سُرمے کی لمبی سی لائن، ہونٹوں پر موجود ہلکا رنگ اور سر پر موجود تاج بھی سفید اور سیاہ رنگ کا ہوتا ہے۔
یہ تمام چیزیں فرعون نفرفری اور ان کی اہلیہ خنتکاوس سوئم کے کوفن پر موجود تھیں، دلچسپ بات یہ بھی ہے جس مقام سے قبر ملی، وہاں بڑے دیوہیکل پتھر موجود تھے، جو کہ ظاہری طور پر یوں معلوم رہا تھا کہ جیسے ہاتھوں سے تراشے گئے ہوں۔