حرا ترین امریکا میں پلی بڑھی ہیں اور تعلیم بھی وہیں سے حاصل کی ہے، بعد ازاں اپنے تخلیقی پہلو کی تسکین کے لیے انہوں نے پاکستان کا رخ کیا۔
حال ہی میں ایک انٹرویو میں حرا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موسیقی اور آرٹ نے انہیں یقین دلایا کہ انہیں اپنے آبائی ملک واپس جانا چاہئے۔ وہ معاشرے میں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہتی تھیں اور جس چیز نے انہیں زیادہ تر پاکستان کی طرف راغب کیا وہ یہاں کا خاندانی ڈھانچہ تھا جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ امریکہ میں ان کی کمی ہے۔
پاکستان کے فیملی انسٹرکچر کو سراہتے ہوئے امریکا میں اس کی کمی کا اعتراف کرنے والی حرا کا کہنا تھا کہ پاکستان مین خواتین کو بہت عزت اور مان دیا جاتاہے ۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شادی کبھی کبھی کسی خاتون کے کیریئر کو متاثر کر سکتی ہے لیکن کبھی کبھی ایسا نہیں ہوتا ہے۔
ماں بننے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماں بننے سے انہیں بہت کچھ بدل گیا۔ وہ اب لوگوں کو خوش کرنےکے بجائے ایک ایسی زندگی پر زیادہ توجہ مرکوز کرتی ہے جو ان پر منحصر ہے۔
علی سفینہ نے وہاج علی کی نہیں ’بیٹ مین‘ کی نقالی کی تھی 54
علی سفینہ نے ڈرامہ سیریل تیرے بن کو ’ڈسٹ بن‘ کیوں کہا؟
عشق مرشد کی مہرین کامنفی کردار ادا کرنے والی حرا کردار کو سچائی کے ساتھ نبھانے کی وجہ سے آج کل خاصی تنقید کا سامنا کر رہی ہیں جس میں وہ شاہ میرسکندر کے محبوب کا ہروقت پیچھا کرتی نظر آتی ہیں ۔
پاکستانی ادا کار علی سفینہ سے شادی کرنے والی حرا ایک بیٹی کی ماں ہیں اور وہ فنی سفر میں ایک دوسرے کا پورا پوراساتھ دیتے ہیں۔