یوکرین میں جاری جنگ میں روس کی برتری کے آثار نمایاں ہونے پر یورپ نے حکمتِ عملی تبدیل کرتے ہوئے روس سے کسی ممکنہ بڑی جنگ کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
معاہدہ شمالی بحرِ اوقیانوس کے جرنیلوں نے تمام رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ روس کی راہ روکنے کے لیے لازم ہے کہ ڈیٹرنس کی صلاحیت بڑھانے کی خاطر دفاع کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھائی جائے۔
یوکرین کی تیزی سے گھٹتی ہوئی دفاعی قوت نے نیٹو کے ارکان کو بھی تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ یوکرین میں روس کی مکمل فتح مشرقی یورپ میں اُس کے ہم خیال ممالک کی حوصلہ افزائی کا باعث بنے گا اور مغربی یورپ کے لیے خطرات بڑھ جائیں گے۔
نیٹو کے اعلیٰ ترین جرنیلوں نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ یوکرین کی جنگ میں بہت کچھ الٹ پلٹ رہا ہے۔ ایسے میں روس سے نپٹنے کے لیے نیٹو کے تمام ارکان کو تیار رہنا پڑے گا۔
ہالینڈ کے ایڈمرل راب بوئر کہتے ہیں ہمیں یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ جنگ اگرچہ یوکرین میں جاری ہے مگر ہم بھی ایک خاص تک حالتِ جنگ ہی میں ہیں۔ ایک ہائی لیول میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں نیٹو ملٹری کمیٹی کے چیئرمین ایڈمرل راب بوئر نے کہا کہ نیٹو کے ارکان کو کسی بھی صورتِ حال کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
ناروے کے اخبار ’ڈیگبلیڈر‘ کے مطابق نارویجین مسلح افواج کے سربراہ جنرل آئرک کرسٹوفرسن کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس اب زیادہ وقت نہیں۔ روس یا کسی بھی اور بڑی طاقت کے خلاف ہمیں ڈیٹرنس مضبوط کرنے کے لیے غیر معمولی سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ دو یا تین سال میں دفاع کے حوالے سے فنڈنگ میں نمایاں اضافہ ہونا چاہیے۔
سوئیڈن کی مسلح افوان کے کمانڈر انچیف مائیکل بائڈن نے کہا ہے کہ روس ایک بڑا خطرہ بن کر ہمارے سامنے کھڑا ہے۔ سوال صرف سمجھنے کا نہیں، کچھ کرنے کا بھی ہے۔ اب روس کی راہ روکنے کے لیے کچھ نہ کچھ ٹھوس تو کرنا ہی پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں :
امریکہ اور نیٹو کیف کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کریں: روس
یوکرین جنگ کنٹرول سے باہر ہوتی نظر آرہی ہے، نیٹو سیکرٹری جنرل
یوکرین کی نیٹو میں شمولیت پر تیسری جنگ عظیم کی دھمکی
یورپی سیاسی قائدین پر بھی روس کے حوالے سے کچھ کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کے سلامتی کے امور کے ماہر نکو لینج کہتے ہیں کہ مغرب کی طرف سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہم تواتر سے جاری رہے اور دیگر معاملات میں بھی مدد کی جائے تب ہی جنگ کے جلد ختم ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔