ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر پاکستانی حکام سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات کے دوران ملک بھر کے تمام شہریوں کے لیے انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل کمیونیکیشن پلیٹ فارم تک رسائی کو یقینی بنائیں۔
یہ مطالبہ نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز کے ایک بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے ۔ انہوں نے جمعرات کے انتخابات کے دوران انٹرنیٹ میں خلل پڑنے اور بند ہونے کے امکان کو تسلیم کیا ۔
نگراں وزیراعظم اور چیف الیکشن کمشنر کے نام بھیجے گئے خط کی ایک کاپی ایمنسٹی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو بھی بھیجی ہے۔
خط کے مطابق سرکاری اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کے عوام اہم قومی واقعات کے دوران خاص طور پر بلا روک ٹوک، محفوظ اور مفت انٹرنیٹ کی سہولت حاصل کر سکیں۔
انٹرنیٹ تک سنہ 20024 کے عام انتخابات کے دوران بھی بلا تعطل رسائی ممکن بنائی جائے۔
خط کے مطابق یہ مطالبہ کیپ اٹ اوپن نامی اتحاد کی طرف سے کیا جا رہا ہے جس میں 105 سے 300 سے زیادہ انسانی حقوق کی تنظیمیں شامل ہیں جو انٹرنیٹ تک رسائی کے حق کو یقینی بنانے کے لیے متحرک ہیں۔ اس اتحاد کے مطابق آزادی اظہار رائے کے ذریعے سے ہی عام انتخابات صاف اور شفاف بنائے جا سکتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے وزیراعظم اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انتخابی مدت کے دوران انٹرنیٹ کی مکمل رسائی اور سوشل میڈیا کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے فعال اقدامات کریں۔
انٹرنیٹ تک رسائی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اہلیت شہریوں کے لیے جمہوری عمل میں حصہ لینے کے لیے ضروری ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اس کے شراکت دار اس بات پر زور دیتے ہیں کہ انتخابات کے دوران انٹرنیٹ تک رسائی میں رکاوٹیں نہ صرف جمہوری عمل کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ یہ شہریوں کی اہم معلومات تک رسائی اور آزادی سے اپنی رائے کا اظہار میں بھی رکاوٹ ہے۔