فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پولنگ والے دن مجاز میڈیا نمائندوں کو بھی پولنگ اسٹیشنز تک رسائی اور انتخابی عمل پر رپورٹنگ کی اجازت ہونی چاہیے، جب کہ خواتین ووٹرز کو روکنے کی کسی بھی کوشش کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
رپورٹ کے مطابق انتخابات کی ساکھ کیلئے قانونی تقاضوں کو پورا کرنا بہت اہم ہے، ووٹر کو آزادی سے حق رائے دہی کے قابل بنانے کے لیے انتخابی عمل کے تمام متعلقہ فریقین کو اجتماعی کاوشیں کرنا ہونگی۔
فافن کا کہنا ہے کہ الیکشن قوانین کے مطابق ووٹوں کی گنتی ، نتائج کی تیاری کو مکمل شفاف بنانے کیلئے بھی اجتماعی کوششیں کرنا ہونگی، قابل بھروسہ انتخابات سے ہی تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کا اعتماد قائم ہوسکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن انتخابی قانون کی دفعہ 8 بی کے تحت دیے گئے اختیارات کو ریٹرننگ افسران کے فیصلوں پر نظرثانی کے لیے استعمال کرے، دفعہ 8 بی کے تحت الیکشن کمیشن کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ریٹرننگ افسران کی جانب سے ووٹوں کو مسترد کیے جانے والے فیصلوں پر بھی نظر ثانی کرے۔
فافن کے مطابق ہر انتخابی حلقے میں موصول ہونے پوسٹل بیلٹ کی تعداد کو 8 فروری کے دن پولنگ ختم ہونے سے قبل الیکشن کمیشن کی ویب سائیٹ پر جاری کیا جائے، انتخابی امیدواروں ، پولنگ ایجنٹس اور آبزرورز کو گنتی کے عمل کے مشاہدہ کی اجازت دینے کیلئے پریزائڈنگ افسروں کو پابند بنایا جائے۔آبزرورز کو پولنگ عمل سے قبل اور اس کے دوران مشاہدہ کاری کیلئے رسائی فراہم کی جائے۔
رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتیں اور انتخابی امیدوار تربیت یافتہ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنز پر متعین کریں جو گنتی عمل تک موجود رہیں۔ انتخابی امیدواروں ، ان کے ایجنٹس کو ووٹ گنتی کے فارم 45 اور بیلٹ پیپرز گنتی کے فارم 46 کی فراہمی یقینی بنائی جائے، ریٹرننگ افسروں کو پابند کیا جائے کہ وہ امیدواروں ، ان کے ایجنٹس اور مبصرین کو فارم 47، فارم 48، فارم 49 کی نقول فراہم کریں۔
فافن نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا کہ پولنگ اسٹیشنز کی حتمی لسٹ میں کسی بھی تبدیلی کی کمیشن کی جانب سے منظوری کو حلقہ وار ، الیکشن کمیشن کی ویب سائیٹ پر شائع کیا جائے، فارم 45، فارم 46، فارم 48 ، فارم 49 کو الیکشن کمیشن کی ویب سائیٹ پر جتنا جلد ممکن ہو شائع کیا جائے۔