سندھ حکومت نے ارسا ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کیخلاف احتجاج کیا ہے۔ اس حوالے سے نگراں صوبائی وزیر آبپاشی ایشور لال نے وزیراعظم کو شکایتی خط لکھ دیا ہے۔
ایشور لال کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسیم کا معاہدہ 1991 کے پیرا 13 کے مطابق قائم کیا گیا تھا، ارسا کو دریائے سندھ کے آبی ذرائع کی تقسیم کو کنٹرول کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
خط میں لکھا گیا کہ چیئرمین ارسا نے گزشتہ ماہ ایکٹ 1992 کی 22 ویں ترمیم میں ترامیم کا ڈرافٹ بھیجا تھا، ڈرافٹ کی سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو بھجوا دی ہے، سمری کی تیاری میں غیرقانونی طور پر سندھ سے مشاورت نہیں کی گئی۔
صوبائی وزیر کے مطابق مجوزہ ترامیم میں اتھارٹی کی انتظامی ساخت میں بغیرمشاورت تبدیلی کی گئی، ترمیم کے تحت اتھارٹی ایک چیئرمین اور پانچ ممبران پر مشتمل ہوگی، اتھارٹی کا چیئرمین وزیر اعظم کا منتخب کردہ نمائندہ ہوگا۔