پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ نواز شریف وزیراعظم بنے تو انہوں نے پھر انتقام کی سیاست شروع کردینی ہے، میاں صاحب جب بھی لڑے اُنہی سے لڑے جو انہیں لے کر آئے، اگر پرانے سیاستدانوں کی حکومت بنی تو پھر دھرنے کی سیاست شروع ہو جانی ہے۔
لاڑکانہ میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاڑکانہ کے عوام کا شکر گزار ہوں، لاڑکانہ نے ہمارے خاندان کے ساتھ وفاداری نبھا کر تاریخ رقم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو پاکستان ایٹمی طاقت بن جاتا ہے، لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو پھر پاکستان مسلم امہ کی قیادت کرتا ہے، جب لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو پوری دنیا اس کی بات مانتی ہے، لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو پسماندہ طبقات کی نمائندگی ہوتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ لاڑکانہ کا منتخب وزیراعظم عوام کی ترقی کی بات کرتا ہے دوستوں کی نہیں، لاڑکانہ وزیراعظم منتخب کرتا ہے تو مزدوروں کو محنت کا صلہ بھی ملتا ہے، نوجوانوں کو روزگار بھی ملتا ہے، ملک کا سفید پوش طبقہ بھی ترقی کرتا ہے، ملک کے چھوٹے تاجر بھی ترقی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام باشعور ہیں، عوام ان کو اور ان کے طریقہ کار کو پہچانتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مشکل سے نکلنے کیلئے پیپلز پارٹی کو ووٹ دینا ہوگا، یہ لوگ جیت گئے تو ایک بار پھر دھرنے کی سیاست ہوگی، یہ لوگ جیت کر سیاسی مخالفین کے ساتھ پکڑ دھکڑ کریں گے، جنہوں نے حکومت دی یہ انہیں سے لڑ پڑے، ان کی وجہ سے جمہوریت اور پاکستان کا ہوا، نقصان پاکستانی معیشت اور عوام کا ہوا، وہ ایک بار پھر وزیراعظم بننے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی وجہ سے جمہوریت اور پاکستان کا ہوا، نقصان پاکستانی معیشت اورعوام کا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک بار پھر وزیراعظم بننے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں، چوتھی بار وزیراعظم بننے کے بعد بھی انہوں نے رونا ہی ہے،چھ مہینے بعد پھر یہی ہونا ہے کہ مجھے کیوں نکالا، مجھےکیوں بلایا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ نے 8 فروری کو انہیں منہ توڑ جواب دینا ہے، 8 فروری کو تیر پر مہر لگا کر شیر کا راستہ روکنا ہے، یہ شیر کسانوں، مزدوروں اور غریبوں کا خون چوستا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کو جوڑنا ہے، تقسیم نہیں کرنا، مسلم لیگ (ن) طاقت کے نشے میں ملک کو تقسیم کر رہی ہے، کوئی مذہب اور کوئی لسانیت کے نام پر تقسیم چاہتا ہے، ہم 8 فروری کو ان سب کو جواب دیں گے، ہم اس ملک کو تقسیم نہیں کرنے دیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے پاکستانی عوام کو ریلیف دینا ہے، ریلیف دینے کیلئےعوامی معاشی معاہدے میں سب بتادیا ہے، پاکستان کو مشکل معاشی فیصلے لینا ہوں گے، ہم وفاق سے 17 وزارتوں کو ختم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اشرافیہ کی سبسڈی ختم کردیں گے، ہم عام آدمی کی آمدنی میں اضافہ کریں گے، ہم سولر سسٹم سے 300 یونٹ تک بجلی مفت دیں گے، غریب عوام کیلئے 30 لاکھ گھر بنائے جائیں گے، ملک بھر کی کچی آبادیوں کو ریگولائز کروائیں گے، بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافہ کریں گے، نوجوانوں کیلئے بےنظیر یوتھ کارڈ لائیں گے، مزدوروں اور کسانوں کیلئے بھی کارڈز لائیں گے، ہم ملک بھرمیں بھوک مٹاؤ پروگرام شروع کریں گے، بچوں کو اسکولوں میں کھانا کھلایا جائے گا، تعلیم اور صحت کارڈ پر کام شروع کردیا ہے، ہمیں موقع ملا تو عوامی معاشی معاہدہ پرعمل کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں باقی سیاستدانوں کی طرح ذاتی انا کی سیاست نہیں کرتا، میراماننا ہے کہ محنت کرنی چاہئے، صلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور سے ن لیگ کا کلین سوئپ زمینی حقائق نہیں، ان کا تخت لاہور ہل رہا ہے،عوام ان کی شکل نہیں دیکھنا چاہتے، میاں صاحب تو مانسرہ سے ہی ہار رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ شفاف الیکشن ہوئے تو میں لاہور سے الیکشن جیتوں گا، میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ سندھ میں دودھ اور شہد کی نہریں بہادیں، جانتاہوں کہ سندھ میں مسئلے مسائل ہیں، اس کے باوجود سندھ کے عوام نے ہر الیکشن میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا، کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے ہمیں میئرشپ دلوائیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے ملک میں معاشی استحکام ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن میں چھیڑ چھاڑکی گئی تو پیچھا کروں گا، ایسا پیچھا کروں گا کہ 9 مئی والوں کو بھول جائیں گے، میں جانتا ہوں کہ گڑبڑ کرنے والے کون ہیں اور کہاں بیٹھےہیں، مخالفین شفاف طریقے سے الیکشن جیتتے ہیں تو بسمہ اللہ، لیکن ووٹ پر ڈاک منظور نہیں ہوگا۔