نگران وفاقی وزیر برائے داخلہ گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی جگہ موبائل یا انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، البتہ سکیورٹی حالات کے پیش نظر کسی ضلع یا صوبے کی درخواست آئی تو انٹرنیٹ سروس بند کرنے پرغور کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ’ابھی اس کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اگر کسی صوبے، کسی ضلعے کی طرف سے ایسی ریکویسٹ آئی تو اس کو اس صوبے اور ضلعے کے حوالے سے دیکھا جائے گا۔ آپ کیا چاہیں گے اگر ادھر کوئی خداںخواستہ خدانخواستہ ٹیررسٹ ایکٹوٹی کر رہا ہے تو کیا ہم ان کی کمیونیکشن نہیں روکیں گے؟ کیونکہ وہ کمیونیکیٹ ہی واٹس ایپ کے ذریعے کرتے ہیں۔ یہ دیکھنا پڑے گا اور ہم نے ہر وقت ایسے سینٹر قائم کیے ہیں جو ہر وقت یہ دیکھ رہے ہیں۔‘
نگران وزیرداخلہ نے کہا کہ عوام کی زندگیوں کی حفاظت کرنا حکومت کا فرض ہے۔
تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود 8 فروری کو انتخابات ہورہے ہیں، تمام جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دیں گے، نگراں حکومت نے انتخابات کے لیے ذمہ داریاں پوری کیں، آئین کے مطابق ملک منتخب نمائندے چلائیں گے، کراچی سمیت سندھ بھر میں کسی کو قانون ہاتھ میں لینے نہیں دیں گے۔
گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کو انتخابات کی ذمہ داری ملی ہے، کوشش ہے الیکشن کے عمل میں کسی صورت جانوں کا نقصان نہ ہو، 2018 میں مختلف واقعات میں 666 اموات ہوئی تھیں، کوشش ہے اس مرتبہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ سندھ کے اندر الیکشن کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں، جو پارٹیز سندھ میں الیکشن لڑ رہی ہیں وہ کافی سالوں سے ایک دوسرے کو جانتی ہیں، سکیورٹی ادارے اور ایڈمنسٹریشن موجود ہے، کوئی بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا۔
نگراں وزیرداخلہ کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کی بھی ساری رپورٹ اپنے الیکشن سیل میں لی، ہمیں ان فورسز سے خطرہ ہے جو ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں، سیکیورٹی کے لیے ہماری پولیس اس کے پیچھے آرمڈ فورسز ہیں، ہمارے آرمی کے ٹرینڈ کمانڈوز بلوچستان میں موجود ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں باجوڑ واقعے پر بھی بہت تکلیف ہوئی، ہمیں ڈرانے کے لیے ساری نقل و حرکت کی جا رہی تھی، پاکستان کا نام اور عزت ہمارے اور میڈیا کے ہاتھ میں ہے، 25 کروڑ عوام کی امانت میڈیا کے پاس ہے، نیت صاف ہو تو اللہ سرخرو کرتا ہے، نگران حکومت نے جو کام کیا وہ آپ کے سامنے ہے، ہمیں ملک کو غیر مستحکم کرنے والی قوتوں سے خطرہ ہے۔
نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، انتخابات میں 3 لیول پر سیکیورٹی لگائی جا رہی ہے، پاک فوج کے دستے کیو آر ایف کے طور پر تعینات ہوں گے، بلوچستان میں شرپسندوں نے ہمیں ڈرانے کی کوشش کی، انتخابات کی سیکورٹی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ 90 ہزار 777 پولنگ اسٹیشنز میں سے 44026 نارمل ہیں، 29985 حساس پولنگ اسٹیشنز ہیں جبکہ 16766 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں امید نہیں یقین ہے یہ الیکشن صاف، شفاف اور پرامن طریقے سے کرائیں گے، آج شام خیبر پختونخوا میں جاؤں گا، لوگ پر اطمینان ہو کر حق رائے دہی استعمال کریں، ہماری 5 لاکھ 11 ہزار پولیس فرنٹ پر کھڑی ہے، ہر زندگی کی حفاظت کرنا ہمارا پہلا فرض ہے، جو ذمہ داری نگران سیٹ اپ کے پاس ہے وہ پوری کی جائے گی۔
گوہر اعجاز کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کراچی اور بلوچستان جا کر صورتحال دیکھی، کراچی کا واقعہ بھی بہت افسوسناک تھا، بلوچستان میں دہشت گرد صرف پاکستان کا نام خراب کر رہے ہیں، ایک ہینڈ گرنیڈ پھینک کر کہتے ہیں پاکستان میں امن کی فضا ٹھیک نہیں۔
دوسری جانب نگراں وزیرا اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہوتی رہیں، کبھی موسم اور کبھی سیکیورٹی کے حوالے سے بات چیت ہوتی رہی، پرسوں پولنگ اسٹیشن کھلیں گے اور الیکشن ہوں گے۔