پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے’ بلے’ کا نشان واپس لینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کردی۔
تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست سینئر وکلاء حامد خان اور بیرسٹر علی ظفر نے دائر کی، درخواست میں الیکشن کمیشن سمیت ہائیکورٹ میں شکایت کنندگان کو فریق بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے 2423/2024 ڈائری نمبر الاٹ کردیا۔
درخواست میں سپریم کورٹ سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور بلے کا انتخابی نشان تحریک انصاف کو دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان واپس لے کر اختیارات سے تجاوز کیا، الیکشن کمیشن کا انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کرے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات پارٹی آئین کے مطابق کروائے گئے، الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی انتخابات کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں رکھتا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، کسی بھی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لینا ووٹرز کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سیاسی جماعت بنانے اور انتخابات میں حصہ لینے کا حق آئین پاکستان میں ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ تحریک انصاف کو عام انتخابات سے باہر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے، سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد پی ٹی آئی امیدواروں کو دن دیہاڑے اغواء کرتے رہے، کبھی کاغذات جمع کرانے سے روکا گیا تو کبھی تجویز و تائید کنندگان کو گرفتار کیا گیا۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرے، الیکشن کمیشن ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے بجائے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف جیل جا کر کارروائی کر رہا ہے، بلے کا نشان واپس لینے کا معاملہ پورے سیاق و سابق میں دیکھا جانا چاہیئے۔