برطانوی کے کالج میں بیت الخلاء صاف رکھنے کے لیے چینی زبان سے نشانات آویزاں کیے جانے پر پرنسپل نے چینی طلباء سے معافی مانگ لی۔
عام طور پر جہاں ایشیائی طلباء اور ایشیاء سے تعلق رکھنے والے افراد کو یورپ اور امریکہ میں ناروا سلوک اور نسل پرستی کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہیں کئی مواقع پر نسل پرستی کا شکار افراد سے معافی تک مانگنا پڑ جاتی ہے۔
ایسا ہی کچھ برطانیہ کی کیمبرج یونی ورسٹی سے منسلک کالج میں ہوا جہاں بیت الخلاء صاف رکھنے کے لیے چینی زبان اور نشانات کا استعمال کیا گیا، گویا جان بوجھ کر محض چینی طلباء کو ہی نشانہ بنایا گیا ہو۔
ہوا کچھ یوں کہ ہومرٹن کالج میں ہونے والی مخصوص کانفرنس گروپ میٹنگ کے بعد کالج کے بیت الخلاء کی حالت خراب تھی، جس کے بعد کالج انتظامیہ کی جانب سے چینی زبان میں بیت الخلاء صاف رکھنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
نسل پرستانہ عمل پر نہ صرف سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کی گئی بلکہ سماجی تنظیموں کی جانب سے بھی اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔
اس رد عمل کے بعد کالج پرنسپل لارڈ سائمن کی جانب سے چینی طلباء سمیت تمام طلباء سے غیر مشروب معافی مانگ لی گئی۔