پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ دوبارہ وزیرخارجہ بننا میرے لیے ناممکن ہے۔
بلاول بھٹو نے ”دی انڈیپنڈنٹ“ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’جس روپ میں میاں صاحب اس بار سامنے آ رہے ہیں، یہ وہ چارٹر آف ڈیموکریسی والے میاں صاحب نہیں ہیں۔ یہ ووٹ کو عزت دو والے میاں صاحب نہیں ہے۔ یہ وہی پرانے آئی جی آئی والے میاں صاحب ہیں جن کا ساتھ دینا میرے لیے مشکل ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مل کر حکومت بنائی، پھر جو اپوزیشن لیڈر بنے راجا ریاض وہ اس وقت ن لیگ کے ٹکٹ پر لڑ رہے ہیں۔ ہمیں ضرور شکایت ہے کہ میاں صاحب نہ صرف دوسرے لوگوں کو بلکہ پیپلز پارٹی کے لوگوں کو بھی تنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم میرے خیال میں انتظامیہ اسٹیبلشمنٹ نہیں ہے۔‘
ایم کیو ایم کی دیکھا دیکھی پیپلز پارٹی کا بھی سیاسی سرگرمیوں میں جہاز استعمال کرنے کا فیصلہ
حکومت کے لیے کس جماعت سے اتحاد بن سکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے مقابلے میں موجود دونوں سیاسی جماعتیں ایک ہی قسم کی نفرت اور تقسیم کی سیاست کر رہی ہیں، ’میرے لیے یہ معاملہ کنویں اور کھائی کے درمیان کسی ایک کو چننے کا ہو گا، میری کوشش ہو گی کہ پیپلز پارٹی اپنی حکومت بنائے اور امید ہے کہ ایسا ہی ہو گا۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں پی ٹی آئی کا کردار کسی صوبائی حکومت میں یا وفاقی حکومت میں نہیں دیکھتا۔‘
پی پی چیئرمین نے کہا کہ ’صدر کے لیے ہمارے امیدوار آصف علی زرداری ہوں گے۔‘