پاکستانی سوشل میڈیا پر ایسی کئی مشہور شخصیات ہیں جن کا تبصرہ صارفین کو خوب بھا جاتا ہے، ایسا ہی کچھ مشہور شخصیت ڈاکٹر عفان قیصر نے کیا ہے، فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کے بارے میں۔
سوشل میڈیا پر مشہور فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کو ان کے دلچسپ انداز اور فلسطین سے متعلق بیانیے پر خوب سراہا جاتا ہے، تاہم اب ڈاکٹر عفان قیصر نے ان سے متعلق کچھ ایسا کہا ہے جو کہ سب کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔
گمبٹ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عفان قیصر نے ماریہ بی پر تنقید کرتے ہوئے اپنے چینل پر ویڈیو اپلوڈ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ماریہ بی پاکستان کی مشہور فیشن ڈیزائنر ہیں، یہ ویڈیو انہی کے لیے ہے۔
اسی ویڈیو میں ڈاکٹر عفان نے ماریہ بی کی ایک ویڈیو شئیر کی جس میں وہ کراچی میں ہونے والے ایک فیشن شو پرتنقید کر رہی تھیں اور کہہ رہی تھیں، کہ ہم جنس پرست تحریک کے پاکستان میں صرف 2 ایجنڈے ہیں، نمبر 1 وہ پاکستان میں فحاشی پھیلائیں اور نمبر 2 کہ وہ عورتوں کو اس حد تک Objectify کریں کہ اس کی سارے مثبت پہلوں ختم ہو جائیں۔
ویڈیو میں ماریہ بی نے مزید کہا کہ میں صرف اتنا کہنا چاہوں گی کہ اس جال میں نہ آئیے گا، یہ کہتے ہیں کہ اس طرح کے کپڑے بنائیں تو آپ کامیاب ہو جائیں گے۔ جی نہیں! پاکستانی عورت ایک مخصوص لباس کو پہنتی ہے جس میں اسلامی حدود کا خیال رکھا جاتا ہے۔
پاکستانی خواتین، ہم ایسے کپڑے نہیں پہنتے اور نہ پسند کرتے ہیں، اس ویڈیو کے بعد ڈاکٹر عفان کا کہنا تھا کہ ان کے اپنے انٹرنیشنل فیشن شوز میں ہم جنس پرستی پر ان کا وہ نظریہ نہیں ہوتا، ان کے قول و فعل میں تضاد ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹر عفان نے فلسطین کے مسئلے پر ماریہ بی کے موقف کی تعریف تو کی ساتھ ہی کہا کہ جب بات پاکستان کی آتی ہے تو ہم سب ایسے ہی ہیں، کہتے کچھ ہیں، کرتے کچھ ہیں۔ ہم ٹخنوں سے اوپر شلواریں پہنتے ہیں اور تھائی لینڈ کے ساحل پر مساج کراتے ہیں۔
ہم سب کرتے کچھ ہیں اور کہتے کچھ ہیں، منافق ہیں۔ یہ جو منافقت ہے نا، یہ ہمارے معاشرے میں تباہی کی بڑی وجہ ہے۔ ماریہ بی سے شروعات کرنے کی وجہ یہی ہے کہ ہمارے معاشرے میں ہر تیسرا شخص ماریہ بی ہے۔
ڈاکٹر عفان کا کہنا تھا کہ ابھی الیکشن ہونے والے ہیں آپ چہرے دیکھ لیں، یار یہ جو بات کر رہا ہے، اس کے تو اڈے ہیں بسوں کے۔ اس نے بہن کو جائیداد میں سے حصہ نہیں دیا تھا، فلاں کے چاچا نے قتل کیا ہے، کرپٹ، مکار، جھوٹے ہر تیسرا شخص ایسا ہی ہے۔
یہ جو منافقت ہے، بڑے بڑے افسران تقاریب میں تقریریں کرتے ہیں مگر خود ان کا کلرک ناک کے نیچے انہیں حصہ پہنچا رہا ہوگا۔ پاکستان کا ہر محکمہ کوئی فرشتہ نہیں ہے۔ ہر دوسرے شخص کی آپ کو جیب گرم کرنی پڑتی ہے۔ اسی قول و فعل کے تضاد نے پورے معاشرے کی لنکا ڈھا دی ہے۔