عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کا فیصلہ سناتے وقت عدالت میں کیا مناظر تھے اس کی تفصیلات وہاں موجود صحافیوں کے ذریعے سامنے آئی ہیں۔
ایک صحافی کے مطابق عدالت کی طرف سے اس مقدمے کا فیصلہ سنایا گیا تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کافی غصے میں تھے، جبکہ اس سے پہلے عمران خان کو سائفر مقدمے میں سزا سنائی گئی تو وہ مطمئن دکھائی دے رہے تھے۔
صحافی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ بشری بی بی نے تو اس فیصلے کے بعد کہا کہ ’یہ غیرت اور بے غیرتی کی جنگ ہے۔‘
بی بی سی اردو کے مطابق کمرۂ عدالت میں موجود جیل کے ایک اہلکار نے بتایا کہ فیصلہ سننے کے بعد عمران خان صحافیوں کے پاس گئے اور ان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عدت کیس (مجھے) ذلیل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نہ ڈیل کی، نہ کروں گا‘ بلکہ اس سے بہتر ہے کہ ’میں جیل میں ہی پڑا رہوں اور مر جاؤں۔‘
عمران خان صحافیوں سے مزید گفتگو کرنا چا رہے تھے لیکن ’جیل کا عملہ وہاں پہنچ گیا اور عمران خان کو زبردستی اپنے ساتھ چلنے کا کہا۔‘
وہاں پر موجود صحافیوں نے جیل کے عملے سے کہا کہ انہیں مزید گفتگو کرنے کی اجازت دی جائے تو جیل کے ایک اہلکار نے جواب دیا کہ اب ’وہ (عمران خان) ملزم نہیں مجرم ہیں۔ وہ گفتگو نہیں کرسکتے۔‘
جیل اہلکار کا کہنا تھا کہ ’مجرم کو صحافیوں کے ساتھ گفتگو کی اجازت نہیں ہوتی۔‘
جج کی طرف سے فیصلہ سنائے جانے کے دس منٹ کے بعد جیل کے حکام نے صحافیوں کو کمرۂ عدالت سے باہر نکلنے کی اجازت دی۔