عام انتخابات 2024 کیلئے میدان سج چکا ہے، گلی گلی کارنر میٹنگز ہو رہی ہیں، شہر شہر جلسے کیے جا رہے ہیں، جن میں تمام جماعتیں عوام سے اپنے اپنے منشور کے مطابق وعدے دہرا رہی ہیں۔
اس بار سیاسی جماعتوں کے منشور میں کیا وعدے کیے گئے ہیں آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے عوامی معاشی معاہدے کے نام سے انتخابی منشور جاری کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے اس منشور میں تمام سیاسی جموعتوں کی طرح تین سو یونٹ مفت بجلی دینے کا وعدہ کیا گیا ہے جو کہ ماہرین کے مطابق ناممکن نظر آتا ہے، اس کے علاوہ تنخواہیں دگنی کرنا، مستحقین کیلئے مکانات، بھوک مٹاؤ پروگرام، وظیفے، ہیلتھ انشورنس پروگرام شامل ہیں۔
پیپلزپارٹی کے انتخابی منشور کا سلوگن ”چنو نئی سوچ“ ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنا منشور ”پاکستان کو سچے منشور سے نواز دو“ کے عنوان سے جاری کیا۔
ان کے منشور میں آرٹیکل 62 اور 63 کواپنی اصل حالت میں بحالی، عدالتی، قانونی اور انصاف کے نظام میں اصلاحات، نیب کا خاتمہ، ضابطہ فوجداری 1898 اور 1906 میں ترامیم، سرحدوں کے پار امن کا پیغام، ایک کروڑ سے زائد نوکریوں کی فراہمی، معاشی ترقی، امن، باہمی احترام کی بنیاد پر بھارت سے تعلقات استوار اور دیگر وعدے شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منشور کے مطابق وزیراعظم کا انتخاب براہ راست ہوگا۔ منشور کا مقصد کرپشن کی داستانوں کو کم کرنا ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے منشور کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ نیا پاکستان نیا تبدیلی کا نظام ہمارے منشور کا حصہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت میں آ کر آئینی ترامیم کرے گی کہ وزیراعظم کا انتخاب چند ایم این ایز کی بجائے ڈائریکٹ عوام کرے یعنی وزیراعظم عوام کی مرضی سے منتخب ہو کر آئے گا۔
اس کے علاوہ اسمبلی کی مدت 5 سال سے کم کر کے 4 سال کرنا، سینیٹ کی مدت پانچ سال کرنا، عوام کے بنیادی حق کیلئے کریمنل پروسیجر کو تبدیل کرنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ اداروں کی نجکاری، صحت کارڈ، سولر پر توجہ بھی منشور کا حصہ ہیں۔
پی ٹی آئی منشور سے متعلق بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ ہمارا سلوگن ’ ایک قوم ایک جیسے قانون، سب ہوں گے برابر’ ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) نے اپنے منشور میں اسلامی معاشرے کا قیام اور مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ کاشتکاروں کو ٹیوب ویلوں کی بجلی کی مفت فراہمی، مزدوروں کی کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے، شہریوں کو 300 یونٹس تک بجلی کی مفت، شہریوں کیلئے اپارٹمنٹ بلڈنگز کے کم لاگت رہائشی منصوبے، موٹرسائیکل سواروں کو پیٹرول کی آدھی قیمتوں پر فراہمی ، یوتھ اور خواتین کیلئے آسان شرائط پر بلاسود قرضوں و ملازمتوں کی فراہمی بھی منشور کا حصہ ہیں۔
نتخابات 2024ء کے لیے جماعت اسلامی پاکستان نے اپنا انتخابی منشور میں غیر اسلامی قوانین، جاگیر داری، سودی معیشت، کرپشن، فحاشی و عریانی کا خاتمہ، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے حتمی، اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل نو، جمعہ کی چھٹی بحال، شرعی سزاؤں کے نفاذ ودیگر اقدامات سے جرائم کی بیخ کنی کا مؤثر نظام، عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلیاں، فیصلے زیادہ سے زیادہ 6 ماہ میں، ماورائے آئین و عدالت گرفتاریاں، قتل اور لاپتا کرنے کاسلسلہ بند اور مساجد و مدارس کا مکمل تحفظ شامل ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے عام انتخابات 2024 کے لیے اپنے انتخابی منشور میں ضلعی خود مختاری کے حصول کے لیے 3 آئینی ترامیم ، نوجوانوں کے ذریعے 100 بلین ڈالر زرِ مبادلہ کما کر پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے چنگل سے آزاد کروانے کا عملی فارمولا، قوم کی عزتِ نفس بحال کرنے لیے انکم سپورٹ پروگرام کے بجائے انکم جنریشن پروگرام کا قیام عمل، 10 سال کے لیے تعلیمی اور ہیہلتھ ایمرجنسی کا نفاذ، جعلی ڈومیسائل کے معاملے کو نادرا کے سسٹم کے تحت ٹھیک کرنا، سندھ میں کوٹہ سسٹم کے غلط استعمال پر جوڈیشل کمیشن کا قیام، ملکی دولت لوٹنے والوں کے لیے سخت ترین سزا ، جبری گمشدگیوں اور 24 گھنٹے سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قانون پر عمل درآمد شامل ہیں۔
مذہبی جماعتوں بشمول جمعیتِ علمائے اسلام (جے یو آئی)، تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور جماعتِ اسلامی (جے آئی) نے اپنے انتخابی منشور میں دیگر چیزوں کے علاوہ حقوقِ نسواں کے تحفظ اور ان کے لیے روزگار کے مساوی مواقع کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔