کراچی انٹر بورڈ میں طلباء کے امتحانی نتائج میں جعلسازی کی تصدیق ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی انٹر بورڈ سال اوّل کے امتحانی نتائج میں 60 فیصد سے زائد طلبہ و طالبات فیل ہوگئے ہیں تاہم اب رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کراچی انٹربورڈ میں نتائج تبدیل کرنا سالوں سے جاری ہے، بورڈ کے دو سابق چیئرمین پروفیسر سعید الدین، نسیم احمد میمن، دو سابق کنٹرولر امتحانات انور علیم، ظہیر الدین بھٹو نتائج بدلنے میں ملوث نکلے ہیں۔
نگراں وزیر اعلی سندھ مقبول باقر کی تحقیقاتی کمیٹی نے بھانڈا پھوڑ دیا بورڈ کے 3 سابق اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات تنویر عباس، حارث فاروقی،محمد اطہر بھی نتائج تبدیل کرانے میں ملوث پائے گئے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ انگلش، بائیولاجی، کیمسٹری اور فزکس کے نتائج بدلے گئے۔
کراچی انٹر بورڈ میں طلباء کے امتحانی نتائج میں جعلسازی کی تصدیق کے بعد حکومت نے انٹر بورڈز کے چیئرمینز، امتحان کنٹرولز سمیت 8 افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔
خط محکمہ اینٹی کرپشن کو ارسال کیا گیا ہے، جس میں سابق چیئرمین سعید الدین اور نسیم احمد میمن کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ سال 2021 اور 2022 کے نتائج میں جعلسازی کی گئی، نگراں وزیر اعلیٰ کی طرف سے کرائی گئی تحقیقات میں کرپشن الزامات درست ثابت ہوگئے، نگراں وزیر اعلیٰ نے بورڈ نتائج کے بعد اٹھنے والے سولات پر تحقیقات کا حکم دیا تھا۔