امریکی دفتر خارجہ نے بھارت کو 4 ارب ڈالر مالیت کے 31 جدید ترین مسلح ڈرون فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔
4 ارب ڈالر کی اس ڈیل میں MQ-9B SkyGuardian نامی 31 ڈرونز کے علاوہ AGM-114R Hellfire ٹائپ کے 170 میزائل اور 310 لیزر اسمال ڈایامیٹر بم بھی شامل ہیں۔ MQ-9B ٹائپ کے کئی غیر مسلح امریکی ڈرون اس وقت بھارت میں خفیہ معلومات جمع کرنے پر مامور ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع نے بتایا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اس ڈیل پر کئی سال بات چیت ہوئی۔ بھارت ایک زمانے سے امریکا سے بڑے، مسلح ڈرونز خریدنے کا خواہش مند رہا ہے تاہم سفارتی مشکلات کے باعث وہ ایسی کوئی نمایاں ڈیل نہیں کر پایا تھا۔ بڑے اور مسلح ڈرونز خریدنے کے لیے بھارت نے امریکا سے بات چیت 2018 میں شروع کی تھی۔ غیر مسلح ڈرونز کی خریداری کے لیے کی جانے والی بات چیت تو اِس سے بھی پہلے کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے ڈرون ڈیل کی منظوری حتمی نوعیت کی نہیں تاہم اس سے یہ ضرور اندازہ ہوتا ہے کہ امریکی قیادت بھارت کو روسی جنگی ساز و سامان کی خریداری سے باز رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکی کانگریس کی متعلقہ کمیٹیاں بھارت کو مسلح ڈرون فروخت کرنے کی منظوری دے چکی ہیں۔ محکمہ خارجہ کی طرف سے گرین سگنل اس راہ میں اہم سنگِ میل تصور کیا جائے گا۔
امریکی سینیٹ میں امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین ڈیموکریٹ بین کارڈن نے امریکی سرزمین پر ایک بھارت نژاد سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں بھارتی حکام کے ملوث ہونے پر اس معاہدے کی راہ میں دیوار کھڑی کردی تھی تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے قتل کی سازش کی تحقیقات کرانے پر آمادگی کے بعد وہ اس معاہدے کے لیے گرین سگنل دے چکے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق ڈرونز کی اس ڈیل میں جنرل ایٹمکس ایروناٹیکل سستمز مرکزی کنٹریکٹر ہوگا۔ جمعرات کو محکمہ دفاع کی ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے کانگریس کو اس معاہدے کی باضابطہ اطلاع دے دی۔