اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ تحائف کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی نے اثرو رسوخ کا غلط استعمال کیا، بانی پی ٹی آئی اور وکلاء نے تاخیری حربے استعمال کیے، بانی پی ٹی آئی کا دوران ٹرائل رویہ غیرمناسب تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس کا 23 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14 سال قید کا حکم دیا گیا، جیل میں گزارا ہوا وقت سزا میں شامل تصور ہوگا۔
عدالت نے اپنے فیصلے قرار دیا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کرتے ہوئے 1573.72 ملین کا مالی فائدہ حاصل کیا، دونوں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مرتکب پائے گئے، فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی کو حاصل کیا گیا، سیٹ کی مالیت پرائیویٹ لگوائے تخمینے سے کہیں زیادہ تھی۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیرملکی سربراہان سے 108 تحائف ملے، سعودی ولی عہد سے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے گراف سیٹ جیولری بطور تحفہ وصول کیا، جو توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کروایا گیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اثرو رسوخ استعمال کیا اور گراف جیولری سیٹ 90 لاکھ روپے میں حاصل کرلیا جبکہ اس کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی، تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کے مطابق عمران خان کے کہنے پر قیمت کم لگائی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی اورعمران خان کو نیب نے 5 نوٹسز بھیجے، نوٹس کے ذریعے گراف جیولری سیٹ منگوایا گیا تا کہ اس کی قیمت کا تعین کیا جا سکے لیکن دونوں تحفہ نہیں لائے۔ تفصیلی فیصلے میں 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کا دوران ٹرائل رویہ انتہائی غیرمناسب تھا، وکیل صفائی بھی بار بار تبدیل ہوئے، جرح کے لیے بھی رضامند نہیں تھے، بانی پی ٹی آئی کو عدالت نے سوالات دیے لیکن جواب جمع کروائے نہ عدالت آئے، وکلاء صفائی اور مجرمان کو سماعت کی تاریخ کا معلوم تھا لیکن عدالت نہیں پہنچے، مجرمان کو سوالات کے جوابات دینے کے لیے کافی زیادہ وقت دیا گیا تھا۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ بشریٰ بی بی نے بیان ریکارڈ کروایا لیکن بانی پی ٹی آئی نے تاخیر حربے استعمال کیے، 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، پراسیکیوشن کی جانب سے ٹھوس شواہد پیش کیے گئے۔
فیصلے کے مطابق بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو 14، 14 سال کی قید کی سزا سنائی جاتی ہے، دونوں پر78 کروڑ 70 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کرتے ہوئے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا تھا۔
عدالت کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی پر مجموعی طور پر 1 ارب 57 کروڑ 40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم پر78 کروڑ 70 لاکھ روپے جبکہ بشریٰ بی بی پر بھی 78 کروڑ 70 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
اگست 2022 سابق حکمراں اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے 5 ایم این ایزکی درخواست پراس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کیلئے آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
سابق وزیراعظم پرالزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل تحائف فروخت کرکے اس سے ہونے والی آمدن کو اثاثوں میں ظاہرنہیں کیا۔
مسلم لیگ ن کے ایم این اے بیرسٹر محسن نوازرانجھا کے دائر کردہ ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا تھا توشہ خانہ سے تحائف خرید کر عمران خان نے انہیں الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں ظاہرنہیں کیا،اس بددیانتی پر انہیں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔
ریفرنس کے مطابق میڈیا رپورٹس میں بھی کہا جا رہا ہے کہ عمران خان نے ان تحائف کی فروخت کو قبول کیا ہے لیکن الیکشن کمیشن کی دستاویزات میں فروخت بھی چھپائی گئی۔ انہیں بطور وزیراعظم کل 58 تحائف ملے جن میں گراف کی ’مکہ ایڈیشن‘ قیمتی گھڑی سمیت دیگر اشیاء شامل ہیں۔ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے یہ تحائف 20 اور پھر 50 فیصد رقم ادا کر کے حاصل کیے۔
توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان ن 7ستمبر کو الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرایا تھا جس میں کہا گیا کہ یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 تک کی مدت کے دوران بطور وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے جن میں زیادہ پین ہولڈرز، پیپر ویٹ ، فریم، پھولوں کے گل دان، آرائشی سامان، میزپوش، ٖٓغالیچے، بٹوے، پرفیوم،تسبیح، خطاطی شامل تھے ، اس کے علاقہ ان تحائف میں قلم، گھڑی، کف لنک، انگوٹھی،بریسلٹس اور لاکٹ بھی شامل تھے۔
عمران خان نے جواب میں کہا کہ ان تمام تحائف میں صرف14 اشیاء کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی اور انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کے بعد انہیں خریدا اور بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے۔
سابق وزیر اعظم نے جواب میں مزید کہا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کر کے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے۔ ان تحفوں میں ایک میں انگوٹھی، گھڑی، مہنگا قلم اوردیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہل کرنے کااختیارصرف عدلیہ کا ہے، الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا تھا۔
آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک ہوگی ۔ اسی کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کیا گیاتھا۔
الیکشن کمیشن نےنااہلی کے فیصلے کے بعد فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھجوایاجس میں عدم پیشی پر عمران خان ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔
اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے 5 اگست 2023 کو عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی۔
ضلعی عدالت کے فیصلے میں عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دینے پر پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں سابق وزیراعظم کی رہائشگاہ سے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔
تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسی ماہ 29 اگست کو یہ سزا معطل کردی تھی تاہم ان کی نااہلی برقرار تھی ۔
توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت عمران خان کو جیل میں ہی قید رکھنے کا حکم دیا تھا۔
بشریٰ بی بی اڈیالا جیل سے بنی گالا منتقل، عمران خان کی رہائش گاہ سبجیل قرار
توشہ خانہ ریفرنس: بشریٰ بی بی کا 342 کے تحت بیان قلمبند، جج کی طبیعتخراب ہوگئی
عمران خان کی توشہ خانہ، 190 ملین پاؤنڈ نیب کیسز میں جیل ٹرائل کیخلافدرخواستیں مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 دسمبر 2023 کو اتوشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کیخلاف عمران خان کی اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی تھی۔