بھارت میں ایک تیس سالہ شخص نے پارٹ ٹائم ملازمت کا جھانسا دے کر کروڑوں بٹور لیے۔ پولیس نے اس اسکینڈل کے مرکزی ملزم کو اس کے ساتھیوں سمیت گرفتارکرلیا۔
انیل کمار مینا اور اس کے ساتھیوں نے مل کر ایک آن لائن اسکیم لانچ کی۔ اس اسکیم کے ذریعے لوگوں کو پارٹ ٹائم ملازمت کا جھانسا دیا گیا۔ ملزمان نے مجموعی طور پر ایک کروڑ 42 لاکھ روپے بٹورے۔
حکومت نے لوگوں سے ایک بار پھر کہا ہے کہ پارٹ ٹائم ملازمت کی آن لائن پیشکشوں سے خبردار رہیں۔ مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے بہت سے لوگ آن لائن فراڈ کر رہے ہیں۔ نوکری کے متلاشی لوگوں کو جھانسا دینا آسان ہوتا ہے کیونکہ وہ ضرورت مند ہوتے ہیں اور ڈوبتے کو تنکے کا سہارا کے مصدداق انہیں ہر پیشکش انتہائی پرکشش دکھائی دیتی ہے۔
حکومت کے بار بار انتباہ کے باوجود بہت سے لوگ اب بھی آن لائن فراڈ کرنے والوں کے جھانسے میں آ جاتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ خاصے ذہین اور معاملہ فہم افراد بھی آن لائن فراڈیوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ یہ سب کچھ محض لالچ کے ہاتھوں ہوتا ہے۔
انیل کمار مینا اور اس کے ساتھیوں نے گوگل، ٹیلی گرام، انسٹا گرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ریٹنگ کا سہارا بھی لیا۔ ریٹنگ دیکھ کر ان کے جھانسے میں پھنسنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھ گئی۔
بے روزگار افراد کو پرکشش آفرز کے ذریعے جھانسا دینے کے ساتھ ساتھ انیل کمار مینا اور اس کے ساتھیوں نے خاصے مالدار افراد کو اسٹاک مارکیٹ میں پیسے لگانے پر غیر معمولی منافع کا لالچ دے کر بھی مال بٹورا۔ ابتدا میں زیادہ منافع دے کر لوگوں میں لالچ کا گراف بلند کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
آن لائن قرض دینے والی ایپس کیخلاف کارروائی شروع، اسلام آباد میں دفتر سیل
بھارت: بڑا مالیاتی اسکینڈل ، سرمایہ داروں کو 53 ہزار کروڑ روپے کا چونا لگادیا گیا
ممبئی اور جے پور پولیس نے اس اسکینڈل میں انیل کمار مینا کو مرکزی ملزم کی حیثیت سے شناخت کیا ہے۔ انیل کمار نے گرفتاری سے بچنے کے لیے کئی مقام بدلے مگر پولیس نے جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے سراغ لگاکر اُسے گرفتار کر ہی لیا۔