پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ یہ سب پتلے ہیں، ہمارے خلاف فیصلے اوپر سے لکھوائے جارہے ہیں، بشری بی بی نے گھر جانے کیلئے کوئی رعایت نہیں مانگی۔
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے ابھی پتہ چلا بشریٰ بی بی رات بنی گالہ منتقل ہوئی، میں نے رات کو ان کو کمبل بھیجا تھا، ہم نے گھر جانے کے لیے نہ کسی کو درخواست دی نہ رعایت مانگی۔
عمران خان نے کہا کہ فیصلے اوپر سے لکھوائے جارہے ہیں یہ سارے پتلے ہیں آپ کے سامنے یہ اوپرسے فیصلے لے کر آتے ہیں، جس ہار کو بنیاد بنا کر سزا دی گئی وہ پریس کانفرنس میں عوام کو دکھائیں گے، ایسے متنازعہ فیصلے دے کر یہ ملٹری کورٹس بنارہے ہیں، یہ ان کے فیصلے نہیں یہ نظام انصاف کو تماشہ بنارہے ہیں۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے کیا ڈیل کرنی ہے رابطے کرنے والے رابطے کرتے ہیں، میں باریاں لینے کے لیے سیاست میں نہیں آیا ہوں، مجھے بدنام کرنے کے لیے بشریٰ بی بی کو مقدمات میں شامل کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہار والے معاملے سے بشریٰ بی بی کا سرے سے کوئی تعلق نہیں، یہ ہار توشہ خانہ کا نہیں، سعودی سفیر نے میرے گھرخود پہنچایا تھا، میں نے خود یہ ہار توشہ خانہ میں جمع کرایا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ سے رابطے کے لیے بشریٰ بی بی سے بات کی گئی اس نے کہا جیل جاکر خود بات کریں، مجھ سے کوئی بات نہیں کرتا یہ سب 3 سال کی کرسی کی بات ہے، یہ سب میوزیکل چیئر چل رہی ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد بے قصور ہے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کا ان مقدمات سے کوئی لینا دینا نہیں وہ گرفتاری دینے جیل آئی تھی، ہم نے کسی سے کوئی رعایت نہیں مانگی، بشریٰ بی بی گرفتاری دینے خود چل کرجیل آئی کیونکہ ہماری بہت سی خواتین جیلوں میں ہیں، مجھے نہیں معلوم بشری بی بی کو کیوں بنی گالہ لے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ اور سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی نے عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک بات واضح کردوں مجھے جیل میں رہنے سے کوئی ڈر نہیں۔ نہ مجھے کوئی ڈیل چاہیے، جس نے جو بھی ڈیل کرنی ہے وہ عمران خان سے بات کرے۔انہوں نے کہا کہ مجھے جیل میں رہنے سے کوئی مسئلہ نہیں، ابھی میرے گھر کو سب جیل قرار دینے کا نوٹئفیکیشن منسوخ کریں اور مجھے اڈیالہ جیل میں ڈال دیں، مجھے دھوکے سے بنی گالہ لے جایا گیا۔ جب سے گرفتاری دی ہے سب پریشان تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں تو اڈیالہ جیل میں رہنے کے لیے بضد تھی۔ مجھے کہا گیا کہ آپ کو سملی ڈیم ریسٹ ہاؤس منتقل کرنا ہے۔ پھر مجھے دھوکے سے رات گئے بنی گالا منتقل کر دیا گیا۔ ابھی بھی اڈیالہ جیل رہنا چاہتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے دھوکے سے لایا گیا تا کہ پراپیگنڈا کیا جا سکے۔ میں بہادر ہوں خود گرفتاری دی۔ کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی نا کروں گی۔ مجھے ڈیل کی پیش کش کی گئی تھی لیکن میں نے جواب دیا کہ عمران خان سے برائے راست بات کریں۔میں نے ڈیل کی نا کبھی کروں گی، بہادری سے جیل میں رہنے کے لیے تیار ہوں۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ اللہ کو منافقت اور شیطان پسند نہیں، صرف پردے اور داڑھی میں ایمان نہیں ہوتا۔ مسلمان ہوں اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتی۔
اس سے قبل غیر شرعی نکاح کیس میں سماعت کے دوران 3 گواہان کے بیانات قلم بند کر لیے گئے، جس کے بعد کی سماعت جمعہ کی صبح تک ملتوی کردی گئی۔
سینیئر سول جج اسلام آباد ہائیکورٹ قدرت اللہ کے روبرو اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے وکیل نے عون چوہدری اور خاور فرید مانیکاکے بیانات پر جرح بھی مکمل کر لی ہے۔
بشریٰ بی بی کے وکیل 2 گواہان مفتی سعید اور لطیف کے بیانات پر جمعہ کو جرح مکمل کریں گے جب کہ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ بھی جمعہ کو گواہان کے بیانات پر جرح کا اغاز کریں گے۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشریٰ بی بی اور خاورمانیکا کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل بھی دوران جرح خاورمانیکا سے لڑپڑے، وکیل عثمان گل نے خاور مانیکا کو مکا مارنے کی کوشش کی۔
دوران سماعت سابق وزیراعظم عمران خان نےعدالت سے استدعا کی میں اور بشریٰ بی بی قرآن پاک پر حلف لینے کے لیے تیار ہیں، خاورمانیکا بھی حلف لے۔