دیواریں سیدھی ہونے کے علاوہ بل کھاتی لہراتی بھی ہوتی ہیں لیکن اس بات پر یقین شاید مشکل سے ہی آئے کہ خم دار دیواروں کی تعمیر میں اینٹوں کی کم تعداد استعمال ہوتی ہے جبکہ ایک سیدھی دیوار زیادہ اینٹوں کی متقاضی ہوتی ہے۔
ایسی ہی ایک الجھن کا شکار سوشل میڈیا صارفین نے ایکس پوسٹ میں خم دار دیوار کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اس معمے کا حل جاننا چاہا۔
پُرتجسس صارف کا کہنا تھا کہ اس بات پر یقین کرنامشکل ہے کہ خم دار دیوار کے لیے کم اینٹیں درکار ہیں۔
اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے والے ایک صارف نے واضح کیا کہ ایسا بالکل ممکن ہے اور اس طرز تعمیر کو ’کرنکل کرینکلز (crinkle crankles) کہا جاتا ہے۔
صارف کے مطابق اس فاصلے پر ایک سنگل دیوار کو ہر ڈیڑھ دو میٹر پر پر اینٹوں کے پائر کی ضرورت ہوگی اگر یہ برقرار رکھنے والی دیوار ہے تو اسے کم از کم 9 انچ چوڑائی (2 اینٹوں) کی ضرورت ہوگی۔کرینکل کرینکلز خم دار ہونے کے باعث زیادہ مضبوط ہوتی ہے لہذا یہ 4 انچ چوڑی ہوسکتی ہے۔
ریاضی کے لئے اگر ہم یہ فرض کر سکیں کہ اس دیوار کے خم نیم دائرے میں بنے ہیں تو ہر نیم دائرہ 1/2پی ڈی یا 1.57 ڈی ہوگا جبکہ ڈبل اینٹ کی دیوار اسی لمبائی ڈی کے لئے 2 ڈی ہوگی۔
لہذا ڈبل پتوں کی دیوار کے مقابلے میں سنگل اینٹ کی دیوار میں 215 فیصد کم اینٹیں استعمال ہونے کی امید ہے۔
ایک اور صارف نے اس ’وضاحت‘ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گریگ کی بات درست ہے، یہ دیواریں عام طور پر اینٹ یا پتھر سے بنی ہوتی ہیں اور سیدھی لکیر کے بجائے موڑوں اور موڑوں کی ایک سیریز کے ساتھ ڈیزائن کی جاتی ہیں۔
کرینکل کرینکلز دیواروں کا مقصد فعال اور جمالیاتی دونوں ہے۔ ان کی شکل ساختی استحکام فراہم کرتی ہے ، کیونکہ باری باری بلند اور اندرونی موڑ دیوار کے ساتھ دباؤ کو زیادہ مساوی طورپرتقسیم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بصری طور پر خوشگوار اثر پیدا کرتا ہے جس سے لینڈ اسکیپ میں دلچسپی اوردلکشی میں اضافہ ہوتا ہے۔
کرینکل کرینکلز دیواریں صدیوں سے باغ کے ڈیزائن میں استعمال کی جاتی رہی ہیں خاص طور پر انگریزی اور ڈچ باغات میں جو آج بھی اپنی خوبصورتی کی وجہ سے مقبول ہیں۔