توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال کی قید کی سزا پانے والی سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کرکے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا۔
احتساب عدالت سے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کے ساتھ سزا کا سامنا کرنے والی سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کردیا گیا جبکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بنی گالا میں رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ میں نظر بند رکھا جائے گا، بشریٰ بی بی کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے بنی گالا منتقل کیا گیا۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے بشریٰ بی بی کی بنی گالہ رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن چیف کمشنر اسلام آباد نے سینٹرل جیل سپرنٹنڈنٹ کی درخواست پر کیا، نوٹیفکیشن سی پی سی 1860 کے سیکشن 541 کے تحت کیا گیا۔
ریزیڈنشل کمپاؤنڈ خان ہاؤس بنی گالا کو 31 جنوری سے تاحکم ثانی سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
دہشت گردوں کی اڈیالہ جیل پرحملے کی دھمکی کے بعد سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقلی کو وفاقی انتظامیہ کے فیصلے سے مشروط کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل انتظامیہ کو نامعلوم نمبر سے دھمکی آمیز کال جیل کے آفیشنل نمبر موصول ہوئی تھی، نامعلوم کالر کی جانب سے اڈیالہ جیل پر آئندہ تین روز میں حملے کی دھمکی دی گئی، جیل انتظامیہ کی جانب سے راولپنڈی پولیس کو گزشتہ رات خط لکھا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق جیل کے اندر کالعدم دہشت گرد تنظیم کے قیدی بھی موجود ہیں، اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی،شیخ رشید، فواد چودھری اور پرویز الٰہی بھی قید ہیں۔
اس سے قبل حکومت کی جانب سے بشریٰ بی بی کی منتقلی کے معاملے پر مختلف تجاویز پر غور کیا گیا تھا، اڈیالہ جیل انتظامیہ کی درخواست پر مختلف آپشن پر غور کیا گیا۔
بنی گالہ ہاؤس، زمان پارک اور سرکاری ریسٹ ہاؤس کو سب جیل قرار دینے پر غور کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں 14،14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی اور ایک ارب سے زائد کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
بشریٰ بی بی سزا سننے کے فوراً بعد گرفتاری دینے کے لیے خود اڈیالہ جیل پہنچی تھیں۔
پنجاب کے ضلع پاکپتن سے تعلق رکھنے والی بشریٰ بی بی کی 2018 میں عمران خان سے شادی ہوئی، یہ عمران خان کا تیسرا جبکہ بشریٰ بی بی کا دوسرا نکاح تھا۔ شادی کے بعد بشریٰ بی بی بنی گالہ شفٹ ہوگئی تھیں، جب تک عمران خان وزیر اعظم تھے تو بشریٰ بی بی بنی گالہ میں ہی رہائش پذیرتھیں۔
8 مارچ 2022 کو اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تو عمران حکومت کا وفاق سے خاتمہ ہوگیا۔ اس دوران بشریٰ بی بی کچھ عرصے بعد اپنے خاوند عمران خان کے ساتھ لاہور کے زمان پارک میں شفٹ ہوگئیں۔
بشریٰ بی بی لاہور میں رہائش پذیر ہوئیں تو اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی تھے، عمران خان نے بنی گالہ سے لانگ مارچ شروع کیا تو بشریٰ بی بی ساتھ رہیں۔ 3 نومبر 2022 کو لانگ مارچ کے دوران عمران خان پر فائرنگ ہوئی اور انکی ایک ٹانگ فریکچر ہوگئی جس کے بعد بشری بی بی نے عمران خان کا بہت خیال رکھا۔
مارچ 2023 کو جب عمران خان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس اور لاہور پولیس کوششیں کرتی رہی تو اس دوران بشریٰ بی بی ڈھال بن کر سامنے آئیں اور اپنے خاوند کا بھر پور ساتھ دیا، لیکن انہوں نے زمان پارک نہیں چھوڑا۔ زمان پارک والے گھر کی دوبارہ تزئین و آرائش بھی بشریٰ بی بی کے کہنے پر کی گئی تھی، اس دوران جو کچھ بھی ہوا بشریٰ بی بی نے زمان پارک والا گھر نہیں چھوڑا۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی گھر میں رہ کر تسبیح اور عبادات میں مصروف رہتی تھیں، جب سے عمران خان گرفتار ہوئے ہیں بشریٰ بی بی کا زیادہ وقت عبادات ہی میں گزر رہا تھا۔ عمران خان کے جانے کی وجہ سے گھر پہلے ہی سنسان تھا، تاہم اب بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے بعد زمان پارک مزید ویران ہوگیا ہے۔
ایک زمانہ تھا کہ جب زمان پارک کے باہر میلا لگا رہتا تھا لیکن اب نہ باہر کوئی رہتا ہے اور نہ ہی اندر کوئی رہ گیا ہے، چند ملازم ہیں جو زمان پارک والے گھر میں اب بھی موجود ہیں۔