توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور جج محمد بشیر کے درمیان کو گرما گرمی دیکھی گئی۔
سماعت شروع ہوئی تو جج محمد بشیر نے عمران خان سے استفسار کیا کہ آپ کا 342 کا بیان کہاں ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرا بیان میرے کمرے میں ہے، مجھے تو صرف حاضری کیلئے بلایا گیا تھا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ آپ فوری طور اپنا بیان جمع کرادیں اور عدالتی وقت خراب نہ کریں۔
جس پر عمران خان نے جج کو کہا کہ آپ کو کیا جلدی ہے، کل بھی جلدی میں سزا سنادی گئی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے وکلاء ابھی آئے نہیں، وکلاء آئیں گے تو ان کو دکھا کر جمع کراؤں گا۔
جج نے عمران خان کو کہا کہ جائیں فوری اپنا بیان لائیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ لیکن بیان میں کچھ چیزوں کو ردوبدل کرنا ہے۔
جج نے کہا کہ آپ بیان لے آئیں کمپیوٹر پر ٹائپ کریں، بعد میں ردوبدل بھی کرلیں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں صرف حاضری کیلئے آیا ہوں، اور کمرہ عدالت سے واپس چلے گئے۔ جج نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جانے کی ہدایت کی۔
بانی پی ٹی آئی واپس نہیں آئے تو عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے کہا وہ نہیں آرہے۔
جج نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے سوال کیا کہ کیوں نہیں آرہے؟
جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وہ کہہ رہے ہیں میرے وکلاء جب تک نہیں آتے میں عدالت نہیں آؤں گا۔
جج نے عدالتی اہلکار کو ہدایت کہ وہ کیس ٹائٹل کی آواز لگائے اور ملزم کا نام پکارے۔
عدالتی اہلکار برآمدہ میں گیا اور آواز لگائی سرکاری بنام عمران خان، بشریٰ بی بی۔
پکار کے باوجود بانی پی ٹی آئی عدالت نہیں آئے، جس کے بعد عدالت نے فیصلہ سنا دیا۔