توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے کے لیے اڈیالہ جیل پہنچی جہاں انہیں 6 گھنٹے بعد گرفتار کرلیا گیا۔ اگرچہ بعد میں انہیں بنی گولہ پہنچایا گیا تاہم گرفتاری کے بعد بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ مکمل کرکے انہیں الگ سیل میں رکھنے کی اطلاعات آئیں۔
قبل ازیں اڈایلہ جیل سے خبر آئی تھی کہ احتساب عدالت کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل پہنچیں تو انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
تاہم اڈیالہ جیل میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں موجود بشریٰ بی بی کو 6 گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد گرفتار کرلیا گیا۔
بشری بی بی کی توشہ خانہ ریفرنس میں گرفتاری کے معاملے پر جیل حکام کے مطابق بشریٰ بی بی کا اڈیالہ جیل میں طبعی معائنہ مکمل کر لیا گیا، بشری بی بی کو الگ سیل میں منتقل کر دیا گیا۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے سامان کی مکمل تلاشی اور فگر پرنٹس کا عمل بھی مکمل ہوگیا، بشری بی بی کو آج توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید اور 787 ملین جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، ان کی اڈیالہ جیل راولپنڈی میں آج پہلی رات ہوگی۔
بعد ازاں وفاقی انتظامیہ کی جانب سے بنی گالہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا جبکہ بشریٰ بی بی کی جیل سے بنی گالہ منتقلی کو وفاقی انتظامیہ کے فیصلے سے مشروط تھیں جو بالاخر عمل میں لائی گئی ۔
اس سے قبل خبریں آرہی تھیں کہ توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے بعد نیب راولپنڈی نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کےلیے ٹیم تشکیل دے دی، احتساب عدالت کا حکم ملتے ہی بشریٰ بی بی کی گرفتاری کےلیے چھاپہ مارا جائے گاتاہم وہ خود اڈیالہ جیل گرفتاری دینے پہنچ گئیں تھیں۔
خیال رہے کہ توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی ، بشرا بی بی کو 14،14 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
احتساب عدالت کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال کے لیے نااہل کر دیا گیا جبکہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 1573 ملین روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل میں دوران سماعت اور فیصلہ سنائے جانے کے دوران عدالت میں موجود نہیں تھیں۔