اسرائیلی اور فلسطینی حکام کے مطابق شہریوں اور طبی عملے کے لباس میں ملبوس اسرائیلی اسپیشل فورسز نے منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں واقع ابن سینا اسپتال میں گھس کر تین فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
امریکی ٹی وی سی این این کے مطابق سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک درجن کے قریب کمانڈوز نرسوں کے روپ میں، حجاب پہننے والی خواتین اور دیگر کے روپ میں ہیں۔
اس حوالے سے جاری ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیلی کمانڈوز میں سے ایک وہیل چیئر اور ایک بچے کی کار کی سیٹ لے کر بھی اسپتال کے کوریڈور میں داخل ہورہے ہیں۔
سی این این کے مطابق فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وافا نے اسپتال کے اندر سے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ خصوصی فورسز نے انفرادی طور پر اسپتال میں گھس کر تیسری منزل کی طرف رخ کیا اور نوجوانوں کو قتل کر دیا۔
اسپتال کا کہنا ہے کہ جن تین افراد کو شہید کیا گیا وہ تینوں حملے کے وقت سو رہے تھے۔
امریکی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ یہ تینوں بھی جنین بریگیڈ کے جنگجو تھے جو مغربی کنارے کے شہر میں مسلح فلسطینی دھڑوں کا ایک گروپ ہے۔
سی این این کے مطابق منگل کو ہونے والی ہلاکتیں جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کے بدترین حملوں میں سے ایک ہیں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے حملے سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
آئی ڈی ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حماس کے جنگجو محمد جالمینہ کو نشانہ بنایا جو حال ہی میں اہم دہشت گردی کی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں ملوث تھا اور ابن سینا اسپتال میں چھپا ہوا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ سات اکتوبر کے قتل عام سے متاثر ہو کر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا اور اسے پستول کے ساتھ پایا گیا تھا۔
آئی ڈی ایف نے بتایا کہ اسلامی جہاد سے وابستہ دو بھائی محمد اور باسل الغزاوی بھی مارے گئے۔
اسرائیل کی دفاعی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تینوں افراد اسپتالوں میں چھپے ہوئے تھے اور انہیں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی اور دہشت گرد حملوں کے لیے اڈے کے طور پر استعمال کر رہے تھے اور اسپتالوں کو پناہ گاہوں اور انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
اس سے قبل حماس نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔