پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں مہمند نے کہا ہے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ مکافات عمل نہیں، سائفر کیس کا فیصلہ مرضی کے وکلاء کو بیٹھا کر دیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کا کہنا ہے کہ عدالت میں ثبوت اور قانون کو دیکھا جاتا ہے، سائفر تو بہت ہی احساس دستاویز ہوتی ہے، ان پر190ملین پاؤنڈ، توشہ خانہ اور دیگر کیسز بھی ہیں، رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے پاس ابھی اپیل کا حق موجود ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں مہمند نے کہا کہ نوازشریف کےخلاف کیسزپاکستان میں نہیں بنےتھے، نوازشریف نےدوسرے ملک میں ملازمت ظاہر نہیں کی تھی۔
ہمایوں مہمند نے کہا کہ سائفر پر کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، جو لہرایا گیا تھا وہ سائفر تھا یا نہیں، مجھے نہیں معلوم، لیکن اپنی مرضی کے وکلاء کو بیٹھا کر فیصلہ کردیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کوئی دھوکا نہیں دیا، پی ٹی آئی حکومت نہ گرانے پر دھمکی دی گئی، ایک ملک نے ہمارے معاملات میں مداخلت کی، بانی پی ٹی آئی کے دفتر سے سائفرغائب ہوا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کیا تحریک عدم اعتماد لانے کی بات سیکریٹ تھی؟ سیکریٹ تو میمو گیٹس اور ڈان لیکس تھا، یہ کوئی قطری خط یا ایون فیلڈ کی دستاویز نہیں تھی۔
تحریک انصاف کی اتوار کو نکالی گئی انتخابی ریلیوں کے حوالے بات کرتے ہوئے ہمایوں مہمند نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ریلی کو روک دیا جاتا ہے، پولیس آنسو گیس لے کر نکلی تھی، ہماری ریلی میں زیادہ تر خواتین تھیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ سائفر لہرایا گیا تھا یا نہیں، کچھ نہیں کہہ سکتے، اگر سائفر نہیں تھا تو عوام کو بے وقوف بنایا گیا، عدالت میں ثبوت اور قانون کو دیکھا جاتا ہے، سائفر تو بہت ہی احساس دستاویز ہوتی ہے، ان پر190ملین پاؤنڈ، توشہ خانہ اور دیگر کیسز بھی ہیں۔
نہال ہاشمی کا مزید کہنا تھا کہ مٹھائی کھانے والا رواج ختم ہو جانا چاہیے کیونکہ یاد رکھنا چاہیے کہ کبھی کے دن بڑے اور کبھی کی راتیں بڑی ہوتی ہیں۔
کراچی میں سیاسی جماعتوں پر تصادم کے حوالے سے نہال ہاشمی نے کہا کہ سیاستدانوں کو روا داری کا خیال رکھنا چاہیے، ایم کیوایم کو ان ہاؤس اجلاس کرنا چاہئیں، دفاتر یا کارنر میٹنگ میں اسلحہ کیوں لے کر جایا جاتا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے نہیں سیکھتے، ہمارے کئی لوگ سزائیں بھگت چکے ہیں۔ ہم نے ہر حال میں عدالتوں کا احترام کیا۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے پاس ابھی اپیل کا حق موجود ہے، دستاویز کو عوام میں لہرانا سنگین معاملہ ہے، سیکریٹ ڈاکیومنٹ پر عوام میں بات کیوں کی گئی۔