سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر فاروق کو انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی جبکہ فہمیدہ مرزا اور ذولفقار مرزا کے کاغذات نامزدگی منظوری کا سندھ ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے تک کیس ملتوی جبکہ حلقہ ٹوبہ ٹیک سنگھ اور وہاڑی کے امیدواروں کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواستیں خارج کردی گئیں۔
سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے رہنما تحریک انصاف عمر فاروق کی انتخابی عزداری پر سماعت کی۔
لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن ٹربیونل نے تحریک انصاف کے رہنما ملک عمر فاروق نے قومی اسمبلی کے حلقے 99 اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ 107 فیصل آباد کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے تھے جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جو منظور کردی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملک عمر فاروق کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
سپریم کورٹ نے کیس کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا، جسٹس منیب اختر نے 2 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، پی ٹی آئی امیدوار ملک عمر فاروق کے کاغذات نامزدگی منظور تصور ہوں گے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن ملک عمر فاروق کو انتخابات نشان جاری کرے، حلقہ این اے 99 فیصل آباد میں الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے انتظامات مکمل کرے، ملک عمر فاروق کو پی پی 107 سے انتخابات لڑنے کی بھی اجازت ملی۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینج نے طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی کے کیس کی سماعت کی۔
کاغذات نامزدگی منظوری کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اشتہاری کو انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا اور نہ ہی اشتہاری ہونے کا تعلق ملزم کے کسی دوسرے کیس یا معاملے سےجوڑا جا سکتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا جمہوری نظام میں عوام ووٹ کے ذریعے اپنی نمائندوں پر مشتمل حکومت بناتے ہیں، انتخابات میں صرف امیدواروں کے نہیں بلکہ عوام کے حقوق بھی شامل ہوتے ہیں، عدالتوں کو انتخابی معاملے اس نظر سے مداخلت کرنی چاہیے کہ جمہوری اصول کی بالادستی قائم رہے۔
فیصلے میں الیکشن کمیشن کواین اے 49 اٹک سے طاہر صادق کا نام بیلٹ پیپر میں شامل کرنے کی ہدایت کردی گئی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو برقرار رکھتے ہوئے حلقہ این اے 105 ٹوبہ ٹیک سنگھ اور پی پی 234 وہاڑی کے امیدواروں کی درخواستیں خارج کردیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کاغذات نامزدگی کے خلاف اظہر صدیق اور رانا جواد کی دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں نے الیکشن ٹربیونل اور لاہورہائیکورٹ میں کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کیلئے خصوصی بیلٹ پیپر تیار کیے ہیں، 17ہزارسے زائد امیدواروں کے نام بیلٹ پیپرز میں شامل ہیں، انتخابات کے لئے 1500ٹن خصوصی پیپر امپورٹ کیا گیا،وہاڑی میں پولنگ کے لئے بیلٹ پیپرز چھپ چکے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ نے 13جنوری کو کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا حکم دیا آپ 26 جنوری کو سپریم کورٹ آئے، اتنی تاخیر کیوں کی؟۔
وکیل درخواست گزار اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ مجھے تصدیق شدہ حکم نامہ 19جنوری کو ملا، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے پی پی 234 وہاڑی کے امیدوار کیخلاف لاہور ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھا۔
دوسری جانب چیف جسٹس نے درخواست گزار این اے105کے امیدوار رانا جواد سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس دوہری شہریت ہے، جس پر رانا جواد نے کہا کہ میں نے برطانوی شہریت چھوڑ دی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ آپ شہریت چھوڑنے کا کوئی ریکارڈ دکھائیں؟ ، جو درخواستگزار پیش نہ کرسکا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے درخواست گزار کو کہا کہ آپ کچھ عرصہ پاکستان میں گزاریں اور لوگوں کے مسائل سمجھیں۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے این اے 105 ٹوبہ ٹیک سنگھ کے امیدوار کے بارے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ بھی برقرار رکھتے ہوئے درخواستیں خارج کردیں ۔
سپریم کورٹ نے سندھ ڈٰیموکریٹک الائنس کے رہنما ذوالفقار مرزا اور ان کی زوجہ فہمیدہ مرزا کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف اپیلوں پر سماعت سندھ ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے تک ملتوی کردی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ 3 رکنی بینچ نے درخواست گزار ساجد علی کی اپیل پر سماعت کی۔
درخواست گزار ساجد علی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اپنایا کہ فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا بنک ڈیفالٹر ہیں، ریٹرننگ افسر اور ٹربیونل نے فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے، سندھ ہائیکورٹ نے فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کو انتخابات لڑنے کی اجازت دی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بغیر کیسے سپریم کورٹ کیسے آپ کو سن لے؟ انتخابات سے 7 روز قبل کیسے کسی کو الیکشن لڑنے سے روک دیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آںے تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ این اے 222 بدین، پی ایس 70 اور 71 سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے رہنما ذولفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کے مخالف فریق سجاد علی نے ان کے کاغذات نامزدگی چیلنج کیے تھے۔