الیکشن کمیشن کی جانب سے نگراں وزیر اعظم کو ایف بی آر میں بڑی اصلاحات سے روک دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اصلاحات صرف منتخب حکومت کر سکتی ہے۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی کابینہ نے ایف بی آر کی تنظیمِ نو اور ڈیجٹائزیشن کی منظوری دی۔
تاہم، الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کی جانب سے ایف بی آر تشکیل نو اور اصلاحات کی خبروں کانوٹس لے لیا اور واضح کیا نگران حکومت کی متعین کردہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر اقدامات پر نظر رکھنا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے
فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی تشکیل نو اوراصلاحات کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کی جانب سے ایف بی آر تشکیل نو اوراصلاحات کی خبروں کانوٹس لے لیا۔ الیکشن کمیشن نے سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر خرم آغا کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہے آئین اور الیکشن ایکٹ میں نگران حکومت کا دائرہ اختیار واضح ہے۔
خط میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 230 کے تحت نگران حکومت روزمرہ کے امور انجام دے سکتی ہے، ایف بی آر کی تشکیل نو اوراصلاحات ایک بڑا پالیسی فیصلہ ہے۔ الیکشن کمیشن نے تجویز دی نگران وزیراعظم یہ اہم پالیسی اقدام آئندہ منتخب حکومت پر چھوڑ دیں اور ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر اصلاحات سے گریز کریں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے نگران حکومت کی متعین کردہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر اقدامات پر نظر رکھنا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔