آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور سینئیر پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10، 10 سال قید کی سزا سُنا دی ہے۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہونے والی اس اِن کیمرہ سماعت میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے یہ مختصر فیصلہ سُنایا، اس دوران عمران خان اور شاہ محمود دونوں کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ دونوں نے بیانات کی کاپی حاصل کی، شاہ محمود قریشی نے خود جوابات لکھوائے اور عمران خان کا 342 کا بیان کمرہ عدالت میں ریکارڈ کیا گیا۔
گزشتہ روز خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت 13 گھنٹے سے زائد تک جاری رہی، اس دوران مزید 11 گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کی گئی تھی اور تمام 25 گواہان پر جرح مکمل ہونے کے بعد ملزمان کے 342 کے بیانات ریکارڈ کرنے کیلئے سوالنامے تیارکیے گئے۔
سائفرکیس اس بنیاد پر بنایا گیا کہ عمران خان نے 2022 میں امریکا میں تعینات پاکستان کے اُس وقت کے سفارتکار اسد مجید کی جانب سےبھیجے گئے سفارتی مراسلے کا مواد افشا کیا۔
عمران خان نے اپریل 2022 میں اپنی حکومت کے خاتمے سے قبل 27 مارچ 2022 کو وفاقی دارالحکومت میں کیے جانے والے ایک جلسے میں ایک خط لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایک غیر ملکی حکومت نے میری حکومت ختم کرنے کی منصوبہ بندی کے تحت لکھا۔
پاکستان اور امریکی حکام بارہا عمران خان کے اس الزام کی تردید کرچکے ہیں کہ ، ’ اپریل 2022 میں ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد اور بطوروزیراعظم بے دخلی امریکی سازش کا حصہ تھی۔’
یہ سفارتی دستاویز اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے مبینہ طورپر گُم بھی ہو گئی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ سائفر عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کیلئے امریکا کی جانب سے دی گئی ’دھمکی‘ ہے۔
سائفر کی مبینہ گمشدگی کے دعوے کے بعد ایف آئی اے کی جانب سے ایف آئی ارمیں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ، ’سائفر 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ کو واشنگٹن سے موصول ہوا تھا۔‘
ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشتگردی نے 5 اکتوبر 2022 کو مقدمہ درج کیا جس میں عمران خان، شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور ان کے معاونین کو ذاتی مفاد کے لیے سائفر سے متعلق حقائق توڑمروڑ کر پیش کرنے سے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے نامزد کیا گیا تھا۔
مقدمے کے متن کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان،سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور معاونین خفیہ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔ اس حوالے سے بنی گالا میں 28 مارچ 2022 کو خفیہ اجلاس کا انعقاد کیا گیاتا کہ مذموم مقصد کی تکمیل کیلئے سائفر کی جزیات کا غلط استعمال کرتے ہوئے سازش کی جائے۔’
ایف آئی آر کے چیدہ نکات میں یہ بات اہم تھی کہ ، ’عمران خان نے غلط ارادے سے اپنے اُس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو خفیہ اجلاس میں سائفرکا متن قومی سلامتی کی قیمت پرذاتی مفاد میں تبدیل کرتے ہوئے منٹس تیار کرنے کو کہا۔ وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی عمران خان نے غلط ارادے سے اپنے پاس رکھی اور وزارت خارجہ امور کو واپس نہیں کی۔ یہ کلاسیفائیڈ خفیہ دستاویز غیر قانونی طور پرعمران خان کے قبضے میں ہے۔ ملزم کے اقدامات سے بیرونی طاقتوں کو فائدہ اور پاکستان کو نقصان ہوا۔‘
سائفر کیس میں عمران خان کو 15 اگست 2023 جبکہ شاہ محمود قریشی کو 20 اگست 2023 کو گرفتارکیا گیا تھا۔ تاہم واضح رہے کہ اس گرفتاری سے قبل عمران خان توشہ خانہ کیس میں سزایافتہ ہونے کے باعث اٹک جیل میں زیرحراست تھے۔ سائفر کیس میں وارنٹ گرفتاری کے بعد اُن سے اٹک جیل میں ہی تفتیش کی گئی اورخصوصی عدالت نے ابتدائی طور پر وہیں جاکرسماعت کی۔
بعد ازاں عمران خان کی درخواست پر انہیں 26 ستمبرکو اٹک جیل سے راولپنڈی کی اڈیالہ منتقل کیا گیا اور کیس کی مزید سماعت وہیں ہوئی۔
ایف آئی اے نے30 ستمبر2023 کو جمع کروائے جانے والے چالان میں عمران خان اورشاہ محمود کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5 اور9 کے تحت خفیہ متن افشا کرنے اور سائفر گُم کرنے کے کیس میں مرکزی ملزم قرار دیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے27 گواہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی گواہ اعظم خان ہیں جو عمران خان کیخلاف گواہی ریکارڈ کروا چکے ہیں۔
عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر 23 اکتوبر 2023 کو اس کیس میں پہلی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
27 اکتوبر کو سرکاری گواہ طلب کیے گئے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی اپیل کے باعث کارروائی آگے نہ بڑھ سکی۔
اس کے بعد 31 اکتوبر کی تاریخ طے ہوئی اور 10 گواہوں کو پیش کیا گیا لیکن اُن کے بیانات قلمبند نہیں کیے جاسکے۔
عدالت نے 7 نومبر 2023 کو 3 گواہوں کے بیان قلمبند کیے اورجرح کی۔
14 نومبر 2023 کو دو گواہوں کے بیان قلمبند اور ایک پرجرح ہوئی ،تاہم اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر اس کیس کی کارروائی روک دی گئی۔
ہائیکورٹ نے 21 نومبر کو مختصر فیصلہ سُناتے ہوئے عمران خان کی انٹرا کورٹ اپیل منظورکرتے ہوئے جیل ٹرائل سے متعلق 29 اگست کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا۔
عمران خان اور شاہ محمود پر 13 دسمبر2023 کو 3 مختلف الزامات کے تحت دوسری بار فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ عدالت کی جانب سے قرار دیا گیا تھا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیرخارجہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی۔
سپریم کورٹ نے22 دسمبر 2023 کو عمران خان اورشاہ محمود قریشی کی ضمانت 10، 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی تھی۔