پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا عمران خان پھر کشکول لے کر پہنچ گیا، ظلم سہنے کے باوجود میں نے کوئی قومی راز فاش نہیں کیا، جیسے ہی عمران خان کو اقتدار جاتا نظر آیا تو اس نے پاکستان پر حملہ کردیا۔
مسلم لیگ (ن) ہارون آباد میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا، نواز شریف کے استقبال کے لیے ہارون آباد کرکٹ اسٹیڈیم میں پنڈال سجا یا گیا۔
جسلے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہارون آباد میں آج کتنے سالوں کے بعد آیا ہوں، ہارون آباد میں ماشااللہ بہت بڑا جلسہ ہے، میرا دل چاہتا ہے آپ کو پیشگی مبارکباد دے دوں، آپ لوگوں نے میرے ساتھیوں کو کامیاب کرانا ہے۔
نوازشریف نے کہا کہ مجھے نااہل کیا گیا لیکن آج سرخرو ہوکر عوام کے سامنے کھڑا ہوں، آپ کے نعرے سن کر میرا 5 کلو خون بڑھ گیا، کسانوں سے پوچھو نواز شریف کے دور میں ٹریکٹر کتنے کا تھا اور آج پوچھو کتنے کا ہے، میں نے لوڈ شیڈنگ ختم کی، سستی بجلی لے کر آیا، بتاؤ نوازشریف یاد آتا ہے کہ نہیں آتا۔
مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ تبدیلی نے پاکستان کا یہ حشر کیا کہ روٹی 25 روپے کی ہوگئی، نوازشریف کے دور میں گیس اور بجلی سستی تھی، تبدیلی نے عوام کے ساتھ یہ سلوک کیا ہے، نوازشریف نے لوڈشیڈنگ ختم کی، سستی بجلی لے کر آیا، ہمارے دور میں جس کا بل ایک ہزار آتا تھا اس کا بل اب 20 ہزار آتا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے دور میں چینی 35 روپے کلو تھی، آج 150روپے کلو ہے، کسان میرے عزیز بھائی ہیں، ٹریکٹر پہلے 8 لاکھ کا تھا، آج 40 لاکھ روپے کا ہے، نوازشریف کے دور میں یوریا 1300 روپے کا تھا، آج 5 ہزار روپے کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج 280 کا ڈالر ہے، ہمارے دور میں ڈالر 140 روپے کا تھا، پیٹرول ہمارے دور میں 60 روپے لیٹر تھا، ہمارے دور میں ادویات مفتی ملتی تھیں، ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا تھا اور ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا تھا۔
نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پھر کشکول لے کر مانگنے نکل پڑا، عمران خان کے دور میں یہ لوگ دوسرے ممالک سے مانگتے پھرتے تھے، انہوں نے پھر ملک کو بھیک مانگنے پر لگادیا، آج بہت بڑی خبر سنی آپ نے؟ ہم پر بڑے بڑے ظلم و جبرہوئے، جو مجھ پر مانیٹرنگ جج لگے تھے، آج استعفیٰ دے کر گھرجارہے ہیں، ہمیں تو تماشا بنادیا گیا، ایسے نقصانات ہوئے کوئی تلافی نہیں۔
مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ والدہ کے جنازے کو کندھا نہیں دے سکا، اہلیہ فوت ہوتی ہیں تو جیل میں اطلاع ملتی ہے، والدہ کو قبر میں نہیں اتار سکا، میں نے خود پر ظلم برداشت کیے، زخم سہنے کے باوجود پاکستان پر زخم نہیں لگنے دیا، قومی راز فاش نہیں کیے لیکن عمران خان نے اقتدار جاتا دیکھ کر پاکستان پر حملہ کر دیا، آج نتیجہ دیکھ لیا، اس کا کردار بہت افسوس ناک تھا، اس نے گھناؤنی سازش کرکے قومی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے قومی سلامتی کو کبھی داؤ پر نہیں لگایا، ثاقب نثار نے بانی پی ٹی آئی کو صادق و امین قرار دیا تھا، ہم تو ملک میں موٹرویز بنارہے تھے، سی پیک آرہا تھا، ہمارے دور میں کرپشن کم ہوئی تھی، ان کے دور میں پاکستان کرپشن انڈیکس میں پھر اوپر چلا گیا تھا۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ ہم ایٹمی دھماکے کرتے اور یہ شہدا کے مجسمے جلاتے اور ان کی بے حرمتی کرتے ہیں، مجھے جیل میں کیوں ڈالا، جن ججز نے مجھے جیل ڈالا اور آج وہ مستعفی ہوکر گھر جارہے ہیں، انہیں پتہ ہے ان کے کرتوت برے ہیں، چور کی داڑھی میں تنکا ہے۔
عام انتخابات سے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ کیا کوئی سیاسی جماعت اپنے کارکنوں کو دہشت گردی کی تربیت دیتی ہے؟ کیا وہ قومی سلامتی اور سکیورٹی اداروں پر حملوں کی تربیت دیتی ہے؟
مریم نواز نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ عوام کو جب روٹی مہنگی ہے تو نواز شریف یاد آتا ہے، بے روزگاری ہو تو نواز شریف یاد آتا ہے۔ چار سال کی دُوری کے باوجود بھی عوام کی نواز شریف سے محبت میں کوئی کمی نہیں آئی، بلکہ یہ محبت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کسی نے تصویر دکھائی کہ جب نواز شریف کو پاناما جیسے ڈراما کیس میں سزا ہوئی تو عوام خان لوگوں کو مٹھائی کھلا رہا تھا، آج عمران خان کو دس سال کی سزا ہوئی ہے، لیکن نواز شریف نے نہ کوئی خوشی منائی نہ کسی کو مٹھائی کھلائی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف کو سزا اس بات پہ ہوئی تھی کہ اس نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی۔ اس مذاق کا تماشا پوری دنیا نے دیکھا اور رہتی دنیا تک لوگ پاناما جیسے بدنام زمانہ فیصلے کا مذاق اڑاتی رہے گی۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کا جرم بیٹے سے تنخواہ نہ لینا نہیں تھا ، مگر اس کا جرم کوئی مذاق نہیں تھا، اس نے سنگین جرم کیا تھا۔ جب اس نے دیکھا کہ اقتدار جا رہا تھا کہ تو وزیراعظم ہوتے ہوئے اس نے جھوٹا کاغذ لہراتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف سازش ہوئی ہے، اس نے قومی سلامتی کے ساتھ کھیلا۔ آپ بتائیں عمران خان کو سزا ٹھیک ہوئی ہے یا غلط ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف تین بار عوام کی طاقت سے وزیر اعظم بنے، مگر ایک انہوں نے کبھی قومی سلامتی کے ساتھ نہیں کھیلا۔ تین بار کے وزیراعظم کے دل میں سیکڑوں راز ہوتے ہیں لیکن آفرین ہے اس قوم کے بیٹے پر کہ اس کے خلاف سازشیں ہوئیں، جیلوں میں ڈالا گیا، جھوٹے مقدمے بنائے گئے مگر انہوں نے کبھی قومی سلامتی پر آنچ نہیں آنے دی۔ یہی فرق ہے نواز شریف میں اور ان کے دشمنوں میں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اپنا پرنسپل سیکرٹری جو تھا، اس نے قرآن پر حلف لے لے کر کہا کہ عمران خان نے سائفر کے معاملے پر جھوٹ بولا اور کہا کہ ہمیں سائفر سے کھیلنا ہے۔ اس گھناؤنے جرم پر اس کے اپنے آج اس کو چھوڑ کر چلے گئے مگر دوسری طرف دیکھیں کیا کسی نے نواز شریف کو چھوڑا؟۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سزا سے متعلق لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ سیاسی سزا ہے، یا سیاسی مقدمہ ہے۔ نہیں، یہ نہ سیاسی سزا ہے نہ سیاسی مقدمہ ہے بلکہ یہ تو خود سیاسی جماعت بھی نہیں ہے؟۔ کیا سیاسی جماعتیں یہ ہوتی ہیں جو اپنے ہی ملک پر حملہ کردیں؟ کیا سیاسی جماعتیں جلاؤ گھیراؤ کرتی ہیں؟ شہدا کی یادگاروں پر حملہ کرتی ہیں؟ پولیس پر پیٹرول بم پھینکتی ہیں؟؟ کیا سیاسی جماعتیں اپنے کارکنوں کو دہشت گردی کی تعلیم دلواتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جو دہشت گردوں کے ساتھ ہوتا ہے، عمران خان نے اپنی سیاست کا آغاز ہی چور چور کہہ کر کیا، اس کے پاس الزامات کے سوا کرنے کو کوئی دوسری بات ہی نہیں تھی مگر اللہ کا کرنا دیکھو کہ آج ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل جیسی تنظیم نے کہا ہے کہ سب سے کرپٹ دور عمران خان کا تھا۔