اسٹیٹ بینک نے تمام مالیت کے نئے کرنسی نوٹ لانے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پیر کو کہاکہ نئے نوٹ بین الاقوامی سیکورٹی فیچرز کے ساتھ لائے جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ نوٹ نئے سیریل نمر، ڈیزائن اور ہائی سیکورٹی فیچر کے ساتھ لائے جائیں گے اور اس کے فریم ورک پر کام شروع ہو چکا ہے، نئے نوٹوں کے فریم ورک کا کام مارچ تک مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نئے نوٹ جاری کرنے کے کام کو مارچ 2024 میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ملک میں جعلی نوٹوں کی موجودگی کے حوالے سے انکشافات ہوئے ہیں۔
مالیاتی پالیسی کے اعلان کے بعد صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے بھی تصدیق کی کہ ملک میں جعلی نوٹوں کی شکایتیں بڑھ گئی ہیں۔
گذشتہ ماہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے حوالے سے دعوے کیے گئے تھے کہ سینیٹر سلیم مانوی والا نے اس میں 5 ہزار روپے کا ایک جعلی نوٹ پیش کیا جس سے اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر بھی شناخت نہیں کر پائے۔
اس کے بعد اسٹیٹ بینک نے پانچ ہزار کے نوٹ کو پہنچانے کے حوالے سے ایک ویڈیو دوبارہ شیئر کی تھی۔
پاکستان میں کچھ عرصے سے پانچ ہزار کے نوٹ کو بند کرنے کی خبریں بھی زیرگردش ہیں جس پر حکومت ایک وضاحت جاری کرچکی ہے۔
تاہم رواں ماہ کے شروع میں اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا تھا کہ کہ ملک میں سب سے زیادہ ایک ہزار روپے کے جعلی نوٹ گردش میں ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر فنانس قادر بخش کا کہنا ہے کہ دو سال میں ملک بھر سے جعلی نوٹوں کے بیس ہزار کرنسی نوٹ پکڑے گئے، اگر کسی بینک کی اے ٹی ایم سے جعلی نوٹ نکلتا ہے تو اس پر کرنسی نوٹ کی مالیت کا سو گنا جرمانہ کیا جائے گا۔