پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ملک میں اشرافیہ پر 1500 ارب روپے سبسڈی خرچ ہوتی ہے، حکومت میں آکر یہ سبسڈی ختم کرکے رقم غریبوں پر خرچ کریں گے، میاں صاحب کیوں ہمارے چیلنج سے ڈررہے ہیں، کیا کبھی پنجاب میں بزدل لوگوں کو منتخب کرایا ہے، پنجاب کے لوگ ہمیشہ بہادر اور دلیر لوگوں کا ساتھ دیتے ہیں۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کی وجہ سے بھائی بھائی سے لڑرہا ہے، ملک میں تقسیم کی سیاست کی جارہی ہے، نفرت اور تقسیم کی سیاست کی وجہ سے پاکستان کونقصان ہورہا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اتحادی حکومت سے پہلے پیپلزپارٹی کو پی ڈی ایم سے نکالا گیا، ہم نیک نیت کے ساتھ اکٹھے ہوئے تھے، میری نیت تھی کہ تمام سیاسی پارٹیاں مل کر پاکستان میں کام کریں، معاشی، سیاسی بحران تھا، پاکستان دنیا میں اکیلا ہوگیا تھا۔
سابق چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ میں نے میاں صاحب کو چیلنج کیا، میاں صاحب سامنے نہیں آرہے، تمام جمہوری معاشروں میں ڈیبیٹ کی روایت ہے میں نے چیلنج دیا، میں نے چیلنج دیا تو چھوٹے میاں صاحب نے سندھ آنے کو کہا، میں نے چیلنج قبول کیا، میاں صاحب کیوں ہمارے چیلنج سے ڈررہے ہیں، کیا کبھی پنجاب میں بزدل لوگوں کو منتخب کرایا ہے، پنجاب کے لوگ ہمیشہ بہادر اور دلیر لوگوں کا ساتھ دیتے ہیں۔
اس سے قبل اسلام آباد میں شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (زیبسٹ) میں طلباء کے سوالات کے جوابات دینے والے بلاول نے کہا کہ وہ سب کے شکر گزار ہیں کہ طلبہ ان کے سامنے موجود ہیں، پیپلزپارٹی کے منشور میں عوامی معاشی معاہدہ ہے شامل ہے اور یہ منشور انہوں نے ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر خود تیارکیا ہے ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم مشکل معاشی حالات سے گزر رہے ہیں، مہنگائی، غربت، بےروزگاری اور موسمیاتی تبدیلیاں اہم مسائل ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے دو ارب افراد متاثر ہوں گے، ہم موسمیاتی تبدیلی کی فرنٹ لائن اسٹیٹ ہیں اور ہمیں اس کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ طاقت ور لابیز مسائل کا باعث بنتی ہیں، نواز شریف کو چوتھی بار چننے سے انتخابی منشور پر عمل نہیں ہوگا، چاہتا ہں نفرت کی سیاست ہمیشہ کے لیے ختم ہو، ملک میں نفرت اور تقسیم کی سیاست عروج پر پے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت 1500 ارب سالانہ سبسڈی دیتی ہے، سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل نہیں ہونا چاہیئے، پرانے سیاست دان جیت کروہی نفرت اور تقسیم کی سیاست کریں گے، نئی سوچ کے ساتھ میری امید ہے، نئی سوچ کی جانب نہیں جائیں گے تو مسائل حل نہیں ہوں گے، نفرت اور تقسیم کی سیاست سے جمہوریت اورملک کو نقصان پہنچا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پھر سراٹھا رہی ہے، اس طرف توجہ کی ضرورت ہے مسائل کس طرح ہوں، پی پی کی سوچ رہی کوئی سیاسی قیدی نہ ہو، معیشت کو نقصان ہوا مجھے اور آپ کو بوجھ اٹھانا پڑے گا، پی ٹی آئی اور ہماری اتحادی حکومت کی معاشی نے نے معیشت کے ساتھ سیاست کی، یہ معاشی بوجھ نوازشریف اور شہبازشریف نے نہیں اٹھانا، سچ یہی ہے ہماری ایسی ہونے چاہیئے جس کی نیت اور پالیسی صحیح ہو۔
سابق وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے 3 ماہ آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی، جو الیکشن جیتے انتقامی سیاست نہ کرے، اپوزیشن بھی حکومت چلنے دے، سیاست کے لیے غلط معاشی فیصلوں کا نقصان عوام اٹھا رہے ہیں، نیت ٹھیک ہو تو آئی ایم ایف کے ساتھ غریبوں کا خیال رکھا جاسکتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام خواتین کو بھکاری نہیں بااختیار بناتا ہے، غریب کو ریلیف کی فراہمی ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کے لیے کچھ کرنا میری ترجیح ہے، گھروں کے مالکانہ حقوق خواتین کو دلوارہے ہیں، ایسے گھربنا رہے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابل کرسکیں، سیلاب سے تباہ ہونے والے 20 لاکھ گھربنارہے ہیں، اسی ماڈل کو دیکھتے ہوئے ملک میں 30 لاکھ گھر بنائیں گے۔